نہیں ہے کوئی خوف، راہوں میں ہوں میں
مسافت کے سارے گواہوں میں ہوں میں
قدم بڑھ رہیں ہیں مرے رہگزر پر
یہی میری عظمت، وفاؤں میں ہوں میں
یہ کیسے مجھے روکے گا اب زمانہ
زمانے کی ساری نگاہوں میں ہوں میں
ہزاروں ہیں رستے یہ پیروں تلے اب
کہ ہمت کی اونچی فضاؤں میں ہوں میں
امیدوں کے سارے دیے جل رہے ہیں
کہ سب کے ہی دل کی دعاؤں میں ہوں میں
جہاں ظلم و سختی کی ہے حکمرانی
وہاں روشنی کی پناہوں میں ہوں میں
خدا کی قسم، میں نہیں جھک سکوں گا
کہ اپنی ہی حق کی صداؤں میں ہوں میں
نہ چاہت، نہ نفرت، کا قیدی نہیں میں
کہ صبر و رضا کی سپاہوں میں ہوں میں
ہر اک رنج و غم کو میں سہتا رہا ہوں
کہ صبر و سکوں کی بہاروں میں ہوں میں
جو دیکھے گا میری یہ ہمت کبھی بھی
وہ سمجھے گا میں بس ہواؤں میں ہوں میں

5
49
واہ

شکریہ ڈاکٹر صاحب

0
بہت خوب۔
نہیں ہے کوئی خوف، راہوں میں ہوں میں

0
امیدوں کے سارے دیے جل رہے ہیں
ماشاءاللہ

0
امیدوں کے سارے دیے جل رہے ہیں
نہئں ہے کوئی خوف، راہوں مٰیں ہوں میں

کیا کہنے ہیں، واہ واہ