Circle Image

ڈاکٹر ظفر اقبال کھوکھر

@Dr.Zafar

Inventor of Zikorean Poetry https://allpoetry.com/Dr._Zik

سنا ہے وہ نہیں مرتے جو تجھ پہ مرتے ہیں
وہ تختہ دار پہ بھی خوب سج کے جاتے ہیں
عجیب لوگ ہیں یہ تیرے چاہنے والے
مصیبتوں میں بھی جو تیرے گیت گاتے ہیں

0
61
سنا ہے تو ہی تو چھپ چھپ کے ہم کو دیکھے ہے
وگرنہ روز ترا عکس ہم بناتے ہیں
ہوا جو ذکر ترا جب بھی باتوں باتوں میں
نجانے کتنی محبت میں سننے آتے ہیں

1
33
سنا ہے تیرے تبسم کی جو جھلک دیکھیں
شہید شہر وفا ہو کے جانے جاتے ہیں
سنا ہے تو بھی ہمیں ہم سے بڑھ کے چاہے ہے
نسیم سحر کے جھونکے ہمیں بتاتے ہیں

528
اگر تو چاہتا ہے خوش رہے اداس نہ ہو
کبھی نہ بھاگنا پیچھے جو تیرے پاس نہ ہو
قدر بڑھے گی تری اعلیٰ ظرفی سے بیشک
یہ پیرہن بھی اگر قیمتی لباس نہ ہو

88
دیپ یادوں کے ہر اک رہ میں جلائے جس نے
میرے بکھرے ہوئے حرفوں کو سمیٹا جس نے
اور چپ چاپ سے لفظوں کو زباں دی جس نے
میرا ہر سانس، ہر اک شام و سحر اس کے نام

0
33
وہ چاہتا ہے مجھے مجھ پہ ہو گیا ہے عیاں
میں آنکھ بند بھی کر لوں تو دیکھتا ہوں اسے
یہ مانتا ہوں کہ آوارگی نہیں اچھی
ملا وہی مجھے ہر موڑ پر ہر اک رستے

0
33
کون کہتا ہے بے سبب آیا؟
اس کی خواہش تھی میں چلا آیا
روٹھنا اس کا بے سبب تو نہیں
ہر کوئی تو رفو کرا آیا

0
31
کون کہتا ہے بے سبب آیا؟
اس کی خواہش تھی میں چلا آیا
روٹھنا اس کا بے سبب تو نہیں
ہر کوئی تو رفو کرا آیا

0
29
اس کے رخ پر نہ آنکھ یہ ٹھہری
میں تو میں ہوں زمانہ ٹھہرا رہا
آج تک اس نے بے رخی بھی نہ کی
راستہ میرا دیکھتا ہی رہا

0
22
اس کے ہر رنگ میں ہے بات نئی
اس سے مل کر میں لاجواب ہوا
بے سبب کوئی پھول کب ہے کھلا
وہ بھی یونہی نہ آشکار ہوا

0
1122
جہاں میں ہوئےجتنے معمار دوراں
ترے در سے ہر اک نے دانائی پائی
دیا تیری رہ پر جلا کر چلے ہیں
کہ معمار تیری کرے آشنائی
اسی پر ہے میری دعا میرے مالک
اسی سے مری آنکھ میں روشنائی

0
1924
خدایا ہے اعلی تری کبریائی
کہ عقل و خرد سے ہوئی ماورائی
بہانہ تھا موسی کا اور طور کا بھی
ترے عشق نے تھی تجلی کرائی
ظفر کو ظفر سے ملا دے خدایا
بہت ہو چکی اب تو اس کی جدائی

7
4327
کوئی شخص تھا جو چلا گیا
کوئی درد تھا کہ سوا ہوا
ترے بن یہ شہر اداس ہے
تجھے چھوڑ کر تو برا ہوا
کرے روشنی تا حدِ نظر
مرے دل کا دیپ جلا ہوا

4
3521
دلکش حسین وادی ہے جاں سیر میں نے کی
دل خوش ہوا تو چلنے لگا جاں بھی رہ ملی
پانی میں عکس ٹھہرا ہوا اور خوب تر
مسرور ہو رہا ہوں جسے دیکھ دیکھ کر
تاروں کو دل کے چھیڑ کے تازہ ہوا چلی
پتے سے گل سے ٹہنی سے سر ساز سے بھلی

0
2034
ہے اپنا اعلان وطن
میرا دل اور جان وطن
میرا پاکستان وطن
مہکے اس کے سرو سمن
مہکے اس کے چمن چمن
کہہ دے کوئی کوہ و دمن

0
1819
تجھ سا اس سارے جہاں میں دوسرا کوئی نہیں
حرف ممکن جس سے ہو تیری ثنا کوئی نہیں
عشق میں مجھ سا جہاں میں ہو نہیں سکتا کوئی
حسن میں تجھ سا جہاں میں دوسرا کوئی نہیں

0
1981
کس کی قسمت ہے کہ تیرےرازداروں میں رہے؟
کس میں ہمت ہے کہ تیرے جانثاروں میں رہے؟
کون کہتا ہے کہ ہر بندے کے سینے میں ہے دل؟
ایک دل والا غنیمت جو ہزاروں میں رہے

0
1267
ادھر بھی تو ادھر بھی تو، یہاں بھی تو وہاں بھی تو
ترا وجود لم یزل چھپا بھی تو، عیاں بھی تو
خدا ادھر، خدا اُدھر، زمین ہو یا آسماں
خدا خدا تو آ گیا، یہ دل بھی تو ہے جاں بھی تو
یہی ہے تم سے التجا، تو مجھ کو لاجواب کر
کہ تو ہے میرا آشنا، مکیں بھی تو مکاں بھی تو

0
1363
اے خدا ہر رنگ میں تیرا ہی جلوہ دیکھنا
یہ عطا تیری ہی ہے ورنہ مرا کیا دیکھنا
عکس در جو عکس ہیں ہر عکس میں بس تو ہی تو
دل میں بس تیری لگن ہے سانس میں بس اللہ ہو

1
1422
ہر وقت نہ کر یوں، غم، غم، غم
ہو جائیں گے، غم تیرے کم، کم
ہے آنکھ کے پانی میں منظر
اے موجِ درونِ دل! تھم، تھم
تیری مشکل ہو گی آساں
کر دل کو آنکھ سے نم، نم، نم

1
1424
تیری عادت کہ تعاقب میں مرے رہتا ہے
مجھ میں ہمت نہیں نظروں کو ہٹایا جاۓ
وہ جو نظروں سے گریں ان کو سنبھالا جاۓ
یہ کٹھن مرحلہ آۓ تو گزارا جاۓ
تھا سفر آبلہ پا، خشک دہن، تیری راہ
میری خواہش تھی کئی بار٫ تجھے دیکھا جائے

7
11174
مرے شعور ذات میں یقیں بھی تو، گماں بھی تو
درون دل چھپا ہوا، مکیں بھی تو، مکاں بھی تو
ترا پتہ بتا دیا، رسول پاک نے مجھے
ملا خدا، ہر ایک جا، مرا تو دل بھی جاں بھی تو
میں عجز تو ہے آسرا، یہی ہے میری انتہا
کہ تو ہے میرا آشنا، نشیں بھی تو، نشاں بھی تو

2
2645
بدلے ہیں کئی رنگ فضاؤں نے ترے بعد
اک بار تری یاد کا منظر نہیں بدلا
کرتے ہیں تجھے یاد فغاؤں میں یہ نالے
کجھ ایسے ہی بکھرا ہوا ہے گھر کا فسانہ

2442
معنی در معنی میں الفاظ ترے بولتے ہیں
تیری ہر بات نئی بات مجھے لگتی ہے
تم چلے آتے ہو، منظر میں بھی دھیرے دھیرے
کیا کہوں دل میں تری یاد سے کیا ہوتا ہے

1836
حال دل میں اسے سنا آیا
اپنی قسمت کو آزما آیا
کون کہتا ہے؟ بے سبب آیا
اس کی خواہش تھی میں چلا آیا
کٹنا، گرنا، سنبھل کے ٹکرانا
اس کا شیوہ کہ با وفا آیا

2031
اک تو سچ ہے میرے اللہ باقی سب ہے جھوٹ
ہم ہیں بندے تیرے اللہ باقی سب ہے جھوٹ

1226