خدایا ہے اعلی تری کبریائی
کہ عقل و خرد سے ہوئی ماورائی
بہانہ تھا موسی کا اور طور کا بھی
ترے عشق نے تھی تجلی کرائی
ظفر کو ظفر سے ملا دے خدایا
بہت ہو چکی اب تو اس کی جدائی

7
4316
جناب اردو زبان ایک باریک بین زبان ہے یہاں ہر لفظ کی ایک حرمت ہوتی ہے - لفظ کو اس کے قواعد اور احترام کے خلاف استعمال کرنا شاعری کا بہت بڑا عیب ہوتا ہے -

خدایا ہے اعلی تری کبریائی
- کبریا اللہ کا ایک اسم صفت ہے - تو کبریائی صرف خدا کو سزاوار ہے - تیری کبریائی نہیں کہا جائیگا - کیونکہ کبریائی کسی اور کی ہوتی ہی نہیں ہے - دیکھیے اقبال نے اس لفظ کو کیسے استعمال کیا ہے
ہر چیز ہے محو خودنمائی
ہر ذرہ شہید کبریائی
غالب کہتے ہیں
فروغِ جوہرِ ایماں، حسین ابنِ علی
کہ شمعِ انجمنِ کبریا کہیں اُس کو

کہ عقل و خرد سے ہوئی ماورائی
- جب آپ کا اسم کبریائی ہے تو وہ عقل و خرد سے ماورا ہوگی - ماورائی نہیں -

بہانہ تھا موسی کا اور طور کا بھی
- یاد رکھیں موسیٰ کا بہانہ اور طور کا بہانہ دو الگ الگ اصطلاحیں ہوتی ہیں آ پ انکو "اور" سے نہیں ملا سکتے -
موسیٰ کا بہانہ کا مطلب ہوا جو بہانہ موسی نے کیا - اور طور کا بہانہ کا مطلب ہوا - جو بہانہ کسی نے طور کے نام پر کیا - لہذا ان دونوں کا فاعل الگ ہے آپ انھیں "اور" سے ملا کر نہیں لکھ سکتے -

ترے عشق نے تھی تجلی کرائی
- تجلی کرائی نہیں جاتی - تجلی دکھائی جاتی ہے - پھر فعل کو توڑ کر لکھنا" کرائی تھی" کو "تھی کرائی" لکھنا بھی شعر کو ناپختہ بناتا ہے -


ظفر کو ظفر سے ملا دے خدایا
بہت ہو چکی اب تو اس کی جدائی
- دوسرے مصرعے میں آپ "اس" نہیں استعمال کر سکتے - کیونکہ آپ نے دو الگ شخصیات کا زکر کیا ہے
یعنی ظفر (آپ) کو دوسرے ظفر سے( چاہے اس سے مراد بھی آپ ہی کیوں نہ ہوں) ملا دے تو اگلا جملہ آپ اپنے بارے میں نہیں کہہ رہے ہیں - یہاں اس کی جدائی کے بجائے ان کی ان کی جدائی آئیگا کیونکہ آپ اس شعر میں فاعل نہیں ہیں -

آپ کو میری باتیں سمجھ آتی ہیں تو غور کیجیئے ورنہ اس سائٹ کے باقی تمام لوگوں کی طرح مجھہ پہ لا حول بھیج کر ایسی ہی اردو شاعری کرتے رہیئے -


0
ماشا اللہ ۔ اللہ کریم نیک دعائیں قبول فرمائے آمین

جزاک اللہ۔ جناب محمود احمد

اسلام علیکم۔
جناب ارشد حسین راشد۔ آپ نے فرمایا۔
"جناب اردو زبان ایک باریک بین زبان ہے یہاں ہر لفظ کی ایک حرمت ہوتی ہے - لفظ کو اس کے قواعد اور احترام کے خلاف استعمال کرنا شاعری کا بہت بڑا عیب ہوتا ہے------"
محترم۔ آپ کی دلچسپ اصلاحی تحریر پڑھی مسرت ہوئی آپ کا شکریہ۔ میں آپ کے کہنے کا مفہوم سمجھ گیا ہوں کہ واقعی مجھے مزید مطالعہ اور شاگردی اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ میں جان سکوں کہ
"اردو زبان لکھتے اور بولتے وقت فصاحت و بلاغت کا ملحوظ خاطر رکھنا اشد ضروری ہے کیونکہ یہاں ہر لفظ کے لیے ایک موقع محل ہوتا ہے۔ لفظ کو اس کے قواعد و ضوابط کا خیال رکھے بغیر استعمال کرنا لکھاری کے اناڑی پن کو ظاہر کرتا ہے اور اس طرح کا بے تکا استعمال تحریر کا عیب گردانا جاتا ہے۔ رہی بات شاعری کی تو وہ تو بہت دور کی بات ہے ۔ کیا عرض کروں کہ
ہنوز دلی دور است"
آپ کا دوبارہ شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اپنا خیال رکھیے گا۔
نوٹ-
معزز قارئیں! آپ نے ہم دونوں (استاد شاگرد) کے تبصرے پڑھ کہ جان لیا ہو گا۔ کہ
بول میری مچھلی کتنا پانی؟
امید کرتا ہوں میرے ساتھ ساتھ آپ کو بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہوگا۔
دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
واسلام
آپ کا
ظفر


0
تبصرہ 4 # پڑھنے والے احباب سے گذارش ہے کہ اپنی قیمتی آراء ضرور تحریر کیجئیے۔ اس سے اردو ادب کی حقیقی معنوں میں خدمت ہو گی اور ہم جیسے سادہ دلوں کا بھی کچھ بھلا ممکن ہے۔
آپ کا پیشگی شکریہ 🌹

0
سب کا بھلا سب کی خیر۔ ہر زبان اللہ کی دین ہے اور اللہ کریم کی نعمت ہے، نعمت کی قدر اس میں اضافہ کا باعث بنتی ہے۔ اللہ کا شکر کریں۔کوئی زبان بھی ہو وقت کے ساتھ اس میں تبدیلی آتی ہے ورنہ ختم ہو جاتی ہے۔ تغیر بھی زندگی کا ایک نام ہے۔

اللہ کا شکر کریں۔کوئی زبان بھی ہو وقت کے ساتھ اس میں تبدیلی آتی ہے ورنہ ختم ہو جاتی ہے۔
ماشاءاللہ

0