ہم تو خوابوں کی دنیا بساتے رہے |
اور حقیقت سے نظریں چراتے رہے |
دشمنوں سے بھی ہم نے نبھائی وفا |
دوست ہی بارہا آزماتے رہے |
لب ہلے بھی تو ہم کچھ نہیں کہہ سکے |
سر جھکا کے بس آنسو بہاتے رہے |
عمر بھر ہم جیے بھی تو کچھ اس طرح |
خواب آنکھوں میں، اپنے سجاتے رہے |
غم کے ہاتھوں سے چاک اپنا دامن لیے |
بس اندھیروں میں شمعیں جلاتے رہے |
چاہتے تھے کہ دکھ بھی سخن بن سکیں |
پر سکوتِ وفا کو نبھاتے رہے |
معلومات