عزم و ہمت کی فضا دل میں بسا رکھی ہے اب
جوشِ کامل کی یہ رو، خوں میں ملا رکھی ہے اب
دل میں ایماں کی ہے طاقت، جسم میں ہے روشنی
ظلمتوں کو ہم مٹائیں، ہم ہیں مثلِ روشنی
حق پہ مرنے کی قسم، یہ عزم ہم نے کر لیا
سر کٹے، پر جھک نہ پائے، یہ سبق ہے پڑھ لیا
ظلمتیں جو بڑھ رہی ہیں، ہم اٹھائیں گے صدا
روشنی کے کارواں کو، ہم بڑھائیں گے سدا
خون کا ہر قطرہ دیں گے، حق کی خاطر اے خدا
یہ زمیں لکھے گی قصہ، عزم کی یہ انتہا
زندگی ہے قیمتی، پرعشق کا ہے امتحاں
ہر قدم پر آزمائش، ہر گھڑی میں ہے بیاں
ظلم کی ہر اک صدا کو ہم دبانے آئے ہیں
دل میں جلتی روشنی کو ہم بڑھانے آئے ہیں
پھول چننے کا زمانہ ہم نے پیچھے چھوڑا ہے
آج ہم نے خار چن کر تاج اپنا جوڑا ہے
ہر مصیبت کے مقابل ہم نے ڈٹ کر لڑنا ہے
ظلمتوں کے سامنے یہ روشنی بھی بھرنا ہے
ہر قدم پر عزم کی بکھری ہوئی ہو داستاں
ہمتوں کے ساتھ ہر سو ایک ہو سارا جہاں

34