من کی سونی چوکھٹ پر جب دل نے اُس کی گونج سنی
بیتی رتوں کی سرگم سے پھر کِھل اٹھی ہے دل کی کلی
کتنے پرندے لوٹ گئے ہیں شام کے نیلے سائے میں
کچھ تو اُجالوں سے روٹھے کچھ چاندنی لے کر بھاگ گئی
مہکی مہکی یادیں آئیں دل کے ویراں آنگن میں
دور کہیں کوئی ساز بجا اور گہرے درد کی ٹھیس اٹھی
مہکی خوشبو خوابوں میں بھی، ساغر آنکھیں بہنے لگیںں
رم جھم رم جھم ساون برسا، مٹی کی خوشبو مہک اٹھی
ٹھنڈی ٹھنڈی رات کی چادر، سرد ہوا سر پر رقصاں
چاند کے مدھم ہالے میں مجھ کو تیری تصویر دکھی
شوخ ہوائیں ناچ رہی ہیں، جھل مل کرتے تارے ہیں
بند کلی نے آنکھیں کھولیں، سوئی خوشبو جاگ اُٹھی

7
155
آپ نے برائے اصلاح لکھا ہے اس لیئے گوش گزار کرتا ہوں کہ مطلع میں قافیے درست نہیں ہیں -
سُنی کا قافیہ اُٹھی نہیں ہوتا - سنی میں حرفِ روی نون ہے اور اٹھی میں ٹھ ہے - دونوں میں "ی"
ماضی بنانے کے لیئے ہے لہذا اس سے پہلے والے دونوں آخری اصلی حرف ایک ہونے چاہیں جو کہ یہاں نہیں ہیں
اس کا حل یہ ہے کہ
کسی ایک مصرع کے قافیئے میں ایسا لفظ لائیں جس میں آخر کا "ی" لفظ کا حصہ ہو ، نہ کہ اضافی ہو-

جی مجھے معلوم تھا کہ آپ فوراً پکڑ لیں گے
میں تبدیل کر رہا ہوں دیکھ کر بتائیے گا

0
جی اب مطلع درست ہے -

0
اسامہ سرسری بھائی کے بقول مطلع میں کی لانے سے بھی قافیہ ٹھیک نہیں ہوتا کہ یہ صیغہ ماضی ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے
اگر اس کو اس طرح لکھا جائے تو کیا یہ بہتر ہے

من کی پرانی چوکھٹ پر پھر، دل نے اس کی گونج سنی
بیتی رتوں کی سرگم نے بھی، کانوں میں کی پھر سرگوشی

0
اسامہ سرسری صاحب عروض کے بہت بڑے عالم ہیں - انھوں نے نقطے کی بات بتائی ہے -
" کی" میں اگرچہ ک کوئی حرف نہیں جس کے آگے ی لگا کر کی بنایا ہو مگر اسامہ صاحب کے بقول بہرحال "ی" یہاں بھی ماضی بنانے کے لیئے استعمال ہوا ہے لہذا سنی اور کی کا ی ہم معنی ہی رہا اس لیئے اس سے اجتناب کرنا چاہیئے - میں ان سے اتفاق کرتا ہوں -
آپ کے یہ نئے قافیے سُنی اور سرگوشی درست ہوں گے کیونکہ ی دونوں میں الگ الگ معنوں میں ہے


جی مزید تبدیلیاں کی ہیں۔ بتائیے گا

0
من کی پرانی چوکھٹ پر جب دل نے اُس کی گونج سنی
بیتی رتوں کی سرگم سے پھر دل میں کِھلی اک بند کلی

قافیے تو بہتر ہو گئے مگر بات کچھ بن نہیں رہی - ایک تو پرانی چوکھٹ کی اصطلاح کھٹک رہی ہے کیونکہ اس کا کوئی سیاق و سباق نہیں ہے - پھر دل میں کلی تو کھل سکتی ہے بند کلی دل میں نہیں ہوتی باغ میں ہوتی ہے -

ایک تجویز

من کی سونی چوکھٹ پر جب دل نے اُس کی گونج سنی
بیتی رتوں کی سرگم سے پھر کِھل اٹھی ہے دل کی کلی