تیرگی میں اُجالے بسانے لگے |
ہم وفا کے دیے پھر جلانے لگے |
ہم نے اشکوں میں رکھے محبت کے پھول |
وہ گلابوں کو کانٹے بنانے لگے |
ایک ہم ہیں کہ وعدوں پہ قائم رہے |
ایک وہ ہیں جو قسمیں بھلانے لگے |
دل کی بستی میں ہم نے بسایا انہیں |
اور وہ رسمِ الفت مٹانے لگے |
ہم نے چاہا کہ دل میں ستارے سجیں |
وہ چراغوں کو اپنے بجھانے لگے |
ہم نے چاہا کہ خوابوں میں رنگت بھریں |
وہ حقیقت کو قصہ بنانے لگے |
معلومات