تیرگی میں اُجالے بسانے لگے
ہم وفا کے دیے پھر جلانے لگے
ہم نے اشکوں میں رکھے محبت کے پھول
وہ گلابوں کو کانٹے بنانے لگے
ایک ہم ہیں کہ وعدوں پہ قائم رہے
ایک وہ ہیں جو قسمیں بھلانے لگے
دل کی بستی میں ہم نے بسایا انہیں
اور وہ رسمِ الفت مٹانے لگے
ہم نے چاہا کہ دل میں ستارے سجیں
وہ چراغوں کو اپنے بجھانے لگے
ہم نے چاہا کہ خوابوں میں رنگت بھریں
وہ حقیقت کو قصہ بنانے لگے

0
27