جو بھی ہمیں ملا ہے اسی رب کی ہے عطا
بن بانگے اس نے ہم کو کیا کچھ نہیں دیا
پہچان ہم کو دی ہے مسلمان ہے کیا
سب عزتیں ہیں اس سے وہی سب کا ہے خدا
میرے لبوں سے گونج رہی ہے یہی صدا
وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ
کیوں آج ہیں ذلیل کہ کل تک تو تھے امام
ہر اک پہ خندہ زن تھے کہ بس تیرے تھے غلام
یہ عزتوں کے فیصلے ہوتے نہیں یہاں
ہوگا وہی جو کاتبِ تقدیر نے لکھا
کر کے بھروسہ رب پہ تو تقدیر خود بنا
وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ
ایماں کی روشنی سے منور کیا ہمیں
کل کائنات کیلئے رہبر کیا ہمیں
جو ظلمتوں میں ڈوب رہے ہیں انھیں نکال
بھٹکے ہوؤں کی اے خدا سیدھی تو کردے چال
میرے نبی کے راستے پر تو ہمیں چلا
وتعزُّ من تشاء وتذلُّ من تشاء
شاہوں کو گدا کردے فقیروں کو بادشاہ
وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ

0
5
138
احسن صاحب - میرا کلام کو دیکھنے کا نقطہ نظر کچھ اور ہے میں الفاظ کی حرمت پہ یقین رکھنے والا بندہ ہوں جو عموما لوگ پسند نہیں کرتے - اس سائٹ پر بڑے تلخ تجربات ہوئے ہیں مجھے - میں آپ کو بھی کچھ نہ لکھتا مگر علامہ کے شعر کو من و عن لکھا دیکھ کے رہا نہیں گیا -

آپ کا جو اگلا کلام ہے بظاہر وہ صحیح ہے مگر جیسے کہ میں نے عرض کی کہ میں الفاظ کی حرمت پہ یقین رکھتا ہوں لہٰذا عین ممکن ہے کہ آپ کو میرا تبصرہ پسند نہ آئے -

0
مجھے پسند نہ بھی آیا تو مشکور ہونگا
اتنی صلاحیت تو شاید نہ ہو کہ مکمل درست کرسکوں لیکن جتنا ممکن ہوا کوشش ضرور کرونگا

0
جو بھی ملا ہے مجھ کو مرے رب کی ہے عطا
بن مانگے بھی تو کیا نہیں اس نے مجھے دیا
== مرے رب کا کیا مطلب ہوا ؟ کیا آپ کا رب کوئی اور ہے اور مرا رب کوئی اور ہے ؟ مرے رب جب کہیں گے جب مخاطب اس رب پہ یقین نہیں رکھتا ہو جس پر آپ کا یقین ہو - آپ کے مخاطب آپ جیسے لوگ ہیں - لہذا یہ استعمال صحیح نہیں ہے
اسی طرح سے " کیا نہیں اس نے مجھے دیا" کے اندر زبان کی ایک تیزی ہوتی ہے - اس طرح آپ جب کہتے ہیں جب کسی کو سمجھانا مقصور ہو - آپ تو حمد کر رہے ہیں یہ آپ کا انداز بیاں نہیں ہونا چاہیئے -
یعنی یہ شعر مرے نزدیک اس طرح ہو تو آپ کا لہجہ آپ کے خیالات کا ساتھ دے گا - اسی کو میں حرمتِ لفظی کہتا ہوں -

جو بھی ملا ہے مجھ کو اُسی رب کی ہے عطا
بن مانگے اس نے مجھ کو کیا کچھ نہیں دیا
-----------------
پہچان مجھ کو دے کے مسلمان ہے کیا
سب عزتیں ہیں اس سے، وہی ہے مرا خدا
=== "مسلمان کیا" کا کیا مطلب ہے ؟ کیا پہلے آپ غیر مسلم تھے - آپ کہنا چاہ رہے ہیں مسلمان بنایا نہ کہ مسلمان کیا -

میرے لبوں سے گونج رہی ہے یہی صدا
وتعزُّ من تشاء وتذلُّ من تشاء
== آپ کا ٹیپ کا مصرعہ ایک آیت ہے تو اس آیت کا آپ کے بند سے کوئی تعلق تو ہونا چاہییے نا - آپ نے جو کچھ اس بند میں لکھا ہے اس کا اللہ جسے چاہے عزت دے جسے چاہے ذلت سے کیا تعلق بنتا ہے ؟ اگر یہ تعلق نہ ہو تو پھر کوئی بھی آیت یہاں لکھ دیں جو آپ کے وزن پہ پوری آتی ہو اور ہم قافیہ ہو -

جو مانگتے ہیں سب سے انہیں تو ملے گا کیا
وہ جانتے نہیں تری رحمت کو اے خدا
تو انکو بھی نواز دے جو تجھ سے دور ہیں
گمراہیوں میں ڈوبے ہیں دل انکے چُور ہیں
جو جانتے ہیں تجھ کو انہیں اور تو بڑھا
وتعزُّ من تشاء وتذلُّ من تشاء

== " انہیں تو" کا کیا محل ہے ؟ گمراہیوں میں ڈوبنے کا دل کے چُور ہونے سے کیا تعلق ہے ؟
دیکھیئے یاد رکھیں یہ کوئی شاعری نہیں ہوتی کہ آپ مشرق مغرب کی بات کو اس لیئے ملا کے لکھیں کہ دونوں جملے ہم قافیہ ہیں - اسی ساءٹ پر آج صبح کسی کا شعر دیکھا

متاعِ کوچہ و بازار ہو گئے ہم تو
خود اپنی راہ کی دیوار ہو گئے ہم تو

دیکھیئے متاع کوچہ و بازار کا اپنی ہی راہ میں دیوار ہونے سے کوئی تعلق ہے ؟ نہیں ہے -
یہ صرف قافیہ پیمائی ہوتی ہے شاعری نہیں - آپ کے ہاں بھی اس کی کثرت ہے -

بس اتنا کافی ہے - آپ کو مجھ سے اتفاق ہوگا تو بات سمجھ گئے ہوں گے ورنہ جانے دیجیئے



نہیں کچھ سمجھا ہوں کچھ کوشش اور کروں گا

0
باقی میں آپکا بہت وقت لے رہا ہوں لیکن باقی شاعری بھی پڑھ کر اپنی راۓ دیجیے گا۔

0