غبارِ دل سے اب پردہ ہٹایا جا نہیں سکتا
یہ دل کا راز ایسا ہے، چھپایا جا نہیں سکتا
جفا کے خون میں ڈوبا تھا ہر اک خوابِ دل اپنا
خدا کے واسطے بھی سب بتایا جا نہیں سکتا
یہ ہے اشکوں کا افسانہ، رہے دل میں ہی پوشیدہ
یہ رازِ دل ہے، اس کو یوں دکھایا جا نہیں سکتا
خمارِ ہجر میں گزری ہیں صدیاں بے خبر یونہی
سکونِ دل کا کوئی رستہ پایا جا نہیں سکتا
غلط فہمی نے ہر اک خواب کو توڑا، ہے تڑپایا
حقیقت کا کوئی نقشہ بنایا جا نہیں سکتا
دلوں کے داغ لے کر پھر رہے ہیں آج کل احسنؔ
یہ دل کا بوجھ اب ہم سے اٹھایا جا نہیں سکتا

0
36