ساحلوں پر چل رہی ہے، شام کی ٹھنڈی ہوا
چپ ہیں موجیں دل میں، چھائی بادلوں کی ہے گھٹا
ڈھل رہی ہے روشنی بھی، اب افق پر ہر قدم
زندگی کے سب ہی لمحے کتنے دلکش ہیں خدا
رات کی تنہائی میں، دل پر اُداسی چھا گئی
خامشی میں گونجتی ہیں، یاد کی پرچھائیاں
جنبشوں میں لہر کی ہر، اک عجب سا رنگ ہے
ساحلوں پر یہ بکھر کر، لیتی ہیں انگڑائیاں
یاد کا طوفان ہے اور گونجتی ہے ہر صدا
کہہ گئی ہیں باتیں ساری، موج کی اٹکھیلیاں
دل کی موجوں میں ہے بہتی، اک محبت کی خلش
ڈھلتی شاموں میں اترتی، درد کی ہر اک تپش
زخم تھے جو دل میں گہرے، اشک بن کے رہ گئے
آنسوؤں کے موتی بن کے، دل سے سارے بہہ گئے
رقص کرتی موج ہے یا زندگی کا ساز ہے
دل میں پوشیدہ کسی کا اک ادھورا راز ہے

40