زمانے کی زنجیر توڑوں گا میں |
ستم کے ہر اک داغ دھو دوں گا میں |
نہ ظلمت کا سایہ رہے گا یہاں |
کہ ظلمت کا نقشہ مٹاؤں گا میں |
جو زنداں میں ہیں، ان کو آزادی دوں |
کہ اپنے ہی وعدے نبھاؤں گا میں |
نہ طاغوت کا خوف دل میں رہے |
کہ ہر خوف کو بھی مٹا دوں گا میں |
نہ شاہوں کا دربار میرا رہے |
کہ زیرِ زمیں تخت لاؤں گا میں |
بساطِ ستم کو الٹ دوں گا پھر |
کہ حق کے لیے لڑتا جاؤں گا میں |
معلومات