Circle Image

shafqat

@Abbass

رائے شفقت عباس چن

نظر یوں بیٹی کو آیا کٹا حسین کا سر
کٹا سکینہ کو رن سے ملا حسین کا سر
حسین نیزے سے بولے تری ردا بی بی
تو روکے بی بی نے ہائے کہا حسین کا سر
ہاں چند قدموں پہ بیٹی کھڑی تھی دیکھ رہی
اسی کے سامنے کٹتا رہا حسین کا سر

0
21
زنجیر ہے قمہ ہے یہ پاؤں میں بیڑیاں
حلقے میں لے کے آئیں ہیں سامانِ عاشقی
فتوی لگا نا مولوی ہم پر تُو اس طرح
بڑھتا ہے خون دینے سے ایمانِ عاشقی
رائے شفقت عباس چن

0
27
تن بھی قربان جو کر دو گے تو کیا پاؤ گے
ارے کم ظرف کے دامن سے دغا پاؤ گے
نا لٹا دو یوں ہی جذبات نا یہ مال و زر
تم منافق سے تو دھوکا ہی سدا پاؤ گے

19
غلام ادنی ہیں شہ کے کبیر ہم بھی نہیں
سگِ ولائے نجف ہیں کثیر ہم بھی نہیں
نجف کی خاک کے اسرار جان رکھے ہیں
غلط نا جان کہ ناقص فقیر ہم بھی نہیں
علی کے عشق پہ سمجھوتہ یا خدا توبہ
حلال زادے ہیں شجری اسیر ہم بھی نہیں

0
30
صرف سجدے نہیں عبادت جی
غم کو پینا بھی تو عبادت ہے
ٹوٹے امید گر جو جوین کی
پھر بھی جینا بھی تو عبادت ہے

0
27
سرکارِ مدینہ کے داماد کو مارا ہے
کس نے جی یہ نبیوں کی امداد کو مارا ہے
جبریل یہ پوچھے ہے وہ کیسا نمازی ہے
جس نے بھی مرے لوگو استاد کو مارا ہے
قاتل ہے وہی لوگو سرکارِ مدینہ کا
جس جس نے محمد کی اولاد کو مارا ہے

0
50
بولا خدا یہ عرش سے مولا رسول سے
چمکا نصیب دین کا کو آ گئے حسین
بخشے گئے ہیں سارے ملک جو پکڑ میں تھے
آتے زمیں پہ دیکھیے جی چھا گئے حسین
رائے شفقت عباس چن

0
34
عجب غرور میں رہتے ہیں آج کے شاعر
توفیقِ ذکر نہیں ہے وہ پھر بھی ذاکر ہیں
رائے شفقت عباس چن

0
45
کامل فراتِ نور کا ایمان کر دیا
اصغر نے کربلا کو گلستان کر دیا
حرمل سمجھ رہا تھا کہ اب جیت ہو گئی
اصغر نے ہنس کے فتح کا اعلان کر دیا
رائے شفقت عباس چن

0
43
ہے یہ کلمہ پلا ہوا دستِ علی میں
زورِ خدا بھی ساتھ رہا دستِ علی میں
معراج ہو یا غزوہ یا منبر کا ہو میداں
ہر جا علمِ فتح ملا دستِ علی میں

0
58
لکھا قرطاس پہ عمران مدد نعت ملی
مجھ کو مالک سے مرے ہے یہی سوغات ملی
میں نا پوچھوں گا کبھی غیر سے باتیں اُس کی
گھر ہی والو سے مجھے شاہ کی ہر بات ملی
رائے شفقت عباس چن

38
حضور آپ کے آنے سے دلکشی آئی
ہاں گلستانِ الہی میں تازگی آئی
چراغ گُل تھے زمانے میں علم و حکمت کے
جو آپ آئے چراغوں میں روشنی آئی
حرم بے جاں تھا فرقت میں آپ کی آقا
حرم میں آپ کی آمد سے زندگی آئی

0
44
حضور آپ کے آنے سے دلکشی آئی
ہاں گلستانِ الہی میں تازگی آئی
چراغ گُل تھے زمانے میں علم و حکمت کے
جو آپ آئے چراغوں میں روشنی آئی
حرم بے جاں تھا فرقت میں آپ کی آقا
حرم میں آپ کی آمد سے زندگی آئی

0
39
عبادتوں کی عبادت حسین کا ماتم
ہے انبیاء کی ریاضت حسین کا ماتم
ہے جی خدا کی اطاعت حسین کا ماتم
ہے لا الہ کی وضاحت حسین کا ماتم
کرے جو ماتمِ سرور وہ خلد پاتا ہے
ہے جنتوں کی ضمانت حسین کا ماتم

0
71
بھیڑ بازار میں چلتا ہے تو گر پڑتا ہے
لے کے میت جو سنبھلتا ہے تو گر پڑتا ہے
ہاتھوں پر اُس کے جنازہ ہے جو قیدی لوگو
اُس کو دفنانے کو اٹھتا ہے تو گر پڑتا ہے
ہائے پابندِ سلاسل کوئی محمل سے کبھی
تھک کے کروٹ جو بدلتا ہے تو گر پڑتا ہے

2
75
مرے حسین پہ روئے ہے آسماں لوگو
ہواؤں میں ہیں سکینہ کی سسکیاں لوگو
بے شیر ہاتھوں پہ پانی کا منتظر ہے وہاں
ہاں ظلمی تیر نے ماری ہے ننی جاں لوگو
لگا جو تیر تو منہ سے ہے نکلا دودھ فقط
درِ خیام پہ دیکھے ہے اس کی ماں لوگو

0
36
دعائے دلِ حسین زہیر ابنِ قین ہے
نوائے دلِ حسین زہیر ابنِ قین ہے
جو وقتِ ازل خدا نے بنایا تو لکھ دیا
برائے دلِ حسین زہیر ابنِ قین ہے

0
41
ہمارے گھر کو وہ رشکِ فلک بنائیں گی
ہمارے گھر میں جنابِ بتول آئیں گی
رکھی ہے مجلس گھر میں ردائے زینب کی
ہماری ساتھ وہ اشکِ عزا بہائیں گی
ہماری آنکھ کا آنسو بطورِ مرہم وہ
سخی حسین کے زخموں پہ جا لگائیں گی

51
قصہ میں تمہیں عون و محمد کا سناؤں
تصویر میں اک جنگ کا منظر جو دکھاؤں
کیسے میں سمندر کو کوزے میں سماوں
اک بار تمہیں کربلا میدان میں لے جاوں
حیدر کی طرح رن میں نظر آتے تھے دونوں
غازی کی طرح فوج کو تھراتے تھے دونوں

1
162
ولائے حضرتِ حیدر کا دم وہ بھرتے ہیں
رسول خود بھی علی کا ہی ورد پڑھتے ہیں
مشھد ہو سامرہ مکہ ہو یا مدینہ ہو
غدیرِ خُم تری قسمت پہ رشک کرتے ہیں
ہیں چار حرف وجودِ غدیر میں لیکن
اِنہی حروف سے اسماء حق نکھرتے ہیں

51
زیرِ کفن حیات کا ہدیہ لئے ہوئے
زوار آ رہے ہیں یہ تحفہ لئے ہوئے
تطہیر کے حضور عریضہ لئے ہوئے
ہاتھوں میں اپنا اپنا وظیفہ لئے ہوئے
سینے پہ داغِ ماتمِ مولا حسین ہیں
ہم کربلا کو جائیں گے نوحہ لئے ہوئے

37
بنتِ زہرا کا لاڈلہ اکبر
کربلا کا ہے مصطفی اکبر
کوئی بتلائے جائے صغرا کو
ہائے مقتل کو چل دیا اکبر
کس نے سینے پہ پھول رکھا ہے
سینہ سارا ہے چھد گیا اکبر

100
شبیر کے حضور عریضہ لئے ہوئے
ہاتھوں میں اپنا اپنا وظیفہ لئے ہوئے
سینے پہ داغِ ماتمِ مولا حسین ہیں
ہم کربلا کو جائیں گے نوحہ لئے ہوئے

50
جب قیامت کا معرکہ ہو گا
پھر تو خود سر کا سر جدا ہو گا
جو بھی مغرور ہیں زمانے میں
حشر اُن کا بہت برا ہو گا

41
مرے امام کی چاہت بنا جی کیا ہو گا
وہ جو بھی بولیں گے فوراً ہی واقعہ ہو گا
اُنہی کے حکم سے چلتے ہیں کارِ دنیا سب
اُنہی کی کُن میں ہی خالق کا فیصلہ ہو گا

48
سارے سجدوں کی وہ بقا ہو گا
سجدہ جو کربلا ادا ہو گا
چوم لی ہے حسین کی چوکھٹ
اس سے بڑھ کر نصیب کیا ہو گا

54
عاشقی عمران کی ہے زندگی عمران کی
کلمہِ حق کے ہے اندر روشنی عمران کی
یہ کفالت کر رہے ہیں آج تک اسلام کی
اِس طرح خالق سے ہے وابستگی عمران کی

47
کُل ایماں پہ احساں ابو طالب کا ہے
رگ رگ میں ایماں ابو طالب کا ہے
جس کو تو جھکتا ہے شب و روز یہاں
وہ بیتِ یزداں ابو طالب کا ہے

46
یاں پہ جذبوں کے خریدار نظر آتے ہیں
سبھی ہی مصر کے بازار نظر آتے ہیں
اُس کے ہاتھوں پہ جو آ جائیں وہ پتھر پھر تو
رشکِ افلاک وہ کہسار نظر آتے ہیں
اِن کے پہلو میں ہی ہوتا ہے وہ خالق لوگو
شہ کی تربت کے جو زوار نظر آتے ہیں

41
رلائے ہر گھڑی امت امامِ جعفرِ صادق
ترے گھر پر ہے پھر ظلمت امامِ جعفرِ صادق
تری قاتل بھی ہے امت امامِ جعفرِ صادق
ہے تجھ کو رو رہی وحدت امامِ جعفرِ صادق
دیا منصور نے ہائے خمس میں زہرِ قاتل تو
جہاں سے ہو گئے رخصت امامِ جعفرِ صادق

54
حدِ ایمان کی میزان ابو طالب ہے
ہاں رسولوں کا بھی ایمان ابو طالب ہے
ہاں ترے کام کو خالق الہ کا کام کہے
دین پر آپ کا احسان ابو طالب ہے
کیسے اس دین کی حرمت کوئی پامال کرے
اب بھی اس دین کا نگران ابو طالب ہے

46
جو بھی سادات کے سائے میں جواں ہوتا ہے
مولا کے غیر کا شفقت وہ کہاں ہوتا ہے
گو کہ مفلس ہو زمانے کی نظر میں لیکن
اُس کی مٹھی میں یہ خالق کا جہاں ہوتا ہے

43
کعبے کو روز جلاتے ہو
دلِ زہرا کو دکھلاتے ہو
تم دل سے کتنے مسلم ہو
یہ روز ہمیں بتلاتے ہو
تم پہرے لگا کے تربت پر
زہرا کو روز ستاتے ہو

68
دینی امور کا تو تجھے کچھ پتا نہیں
اور خود کو کہہ رہے ہو محمد کا ورثہ دار
رائے شفقت عباس چن

52
وہ لوگ چاہتے تھے حیدر کو مار کر
دنیا سے ختم کر دیں سرور کے دین کو
رائے شفقت عباس چن

123
ہر سمت بے نوا کا ماتم بپا ہوا۔
کوفہ میں مرتضی کا ماتم بپا ہوا۔
سجدے میں بہہ رہا ہے نفسِ خدا کا خون
مسجد میں خود خدا کا ماتم بپا ہوا۔
کلمہ بھی رو رہا ہے اپنے شہید پر
نبیوں کے پیشوا کا ماتم بپا ہوا۔

105
علی کی گود میں مولا حسن کی آمد ہے
خدا کے گھر میں خدا کے بدن کی آمد ہے
کہا بتول سے آ کر رسولِ اعظم نے
حسن کے روپ میں تیرے سخن کی آمد ہے
گھمنڈ جن کو ہے فوجوں پہ ان کو بتلاؤ
قلم کی نوک سے لشکر شکن کی آمد ہے

47
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
ابنِ ملجم ظلم نا کر مرتضی سجدے میں ہے۔
شکلِ حیدر میں چھپا یہ خود خدا سجدے میں ہے
تیغ سے تیری ہوا ہے خون یہ توحید کا
پیکرِ حیدر میں دیکھو لا الہ سجدے میں ہے۔
تم نے سمجھا ہی نہیں ہے خم کے اُس اعلان کو۔

63
وقتِ رخصت نا کفن تھا نا کفن لینے کو زر
دینِ شوہر پہ ہی کر دی سخا زہرا کی ماں
اب تلک سارے غنی دین کے کھاتے ہیں وہ
تو نے جو صدقہ کیا دین کا زہرا کی ماں

51
شہِ والا کی ولایت کے طرفدار بنو
چھوڑ کر نامِ علی شہ کے نا غدار بنو
تُم چنیدہ ہو محمد کے گھرانے کے لئے
رشکِ سرکار بنو صاحبِ کردار بنو
دو گواہی مرے مولا کی عبادات میں تم
یوں بھی تم خالقِ اکبر کے مددگار بنو

60
اپنی جنت بنا کے بیٹھا ہوں
عَلم گھر پر لگا کے بیٹھا ہوں
آو ملنا ہے انبیا سے تو
میں وہ سارے بلا کے بیٹھا ہوں
ایک مشکِ سکینہ رکھی ہے
کُل سمندر جھکا کے بیٹھا ہوں

55
زخمی کوفے میں جو کرار کا سر دیکھا ہے
میں نے لٹتے ہوئے سرکار کا گھر دیکھا ہے
چلتا دیکھا نہیں چہرہِ علی پر یہ خوں
میں نے نیزے پہ یہ چادر کا سفر دیکھا ہے
زخمی دیکھا ہے جی مسجد میں جلی کا چہرہ
کٹتا ہائے ابو طالب کا پسر دیکھا ہے

233
عصرِ عاشور کا اظہار ابھی باقی ہے
ایک بے شیر کی یلغار ابھی باقی ہے
ندا جبریل کی آئی ہے یہ لوگو پیہم
بیعتِ اللہ کا اقرار ابھی باقی ہے
چودہ صدیوں سے حبیب ابنِ مظاہر ابتک
دوستی کی تری مہکار ابھی باقی ہے

85
موت و قضا پہ قبضہ حسن عسکری کا ہے
ناظم جہاں کا بیٹا حسن عسکری کا ہے
مخلوق جو جہاں میں ہے اس کی پابند ہے
واں عرش پر بھی رقبہ حسن عسکری کا ہے
قائم کے ہاتھ میں ہے یہ دارین کا نظام
یعنی کہ پھر خدا بھی حسن عسکری کا ہے

107
زرا سا دل کوسنبھالو میں نعت کہتا ہوں
وِلا کے جام اُٹھا لو میں نعت کہتا ہوں
دکھائی دیں گے تم کو یہاں علی اکبر
حرم پہ نظریں جما لو میں نعت کہتا ہوں
کہاں زمین سنبھالے ولی کی مدحت کو
یہ عرش نیچے بچھا لو میں نعت کہتا ہوں

0
127
آیا ہے لٹ کے دیکھو رسالت کا کاروان
زخمی ہیں آیتیں سبھی زخمی ہے کُل ازان
نا کر قبول ہم کو مدینہ اے جاں پناہ
پردیس میں لُٹا کے جو آئے ہیں ہم جہان
پہچان اے مدینہ کہ ہم ہیں نبی کے آل
کرب و بلا میں اُٹھ گئے سر کے وہ سائبان

0
158
آیا ہے لٹ کے دیکھو رسالت کا کاروان
زخمی ہیں آیتیں سبھی زخمی ہے کُل ازان
نا کر قبول ہم کو مدینہ اے جاں پناہ
پردیس میں لُٹا کے جو آئے ہیں ہم جہان
پہچان اے مدینہ کہ ہم ہیں نبی کے آل
کرب و بلا میں اُٹھ گئے سر کے وہ سائیبان

0
196
آئی جب سرحدِ جاگیر علی اکبر پر
آئی ہر اک زرے سے یہ صدا شکریہ بی بی
رائے شفقت عباس چن

0
126
زندانِ شام میں ہے سکینہ گزر گئی
بابا کو یاد کرتی ہے مخدومہ مر گئی
کچھ دیر پہلے اس نے ماں کہہ کے پکارا تھا
اب ڈھونڈتی ہے ماں وہ سکینہ کدھر گئی
اصغر کو وہ خیال میں دیتی تھی لوریاں
اصغر کی طرح جھولی وہ سنسان کر گئی

0
427
گردن تو کٹ گئی تھی وہ شبیر کی مگر
دیں یہ خدا تمہارا خسارے سے بچ گیا
رائے شفقت عباس چن

0
121
جس کے دل میں ہو کربلا جاری
مجھ سے بس وہ ہی دوستی کر لے
رائے شفقت عباس چن

0
119
ستم کی تیغ پہ تازہ اڑان جاری ہے
وہ دیکھ نوکِ سناں پر قران جاری ہے
تُو نے یہ سمجھا رکی ہے ازان اکبر کی
ہر ایک ماتمی دل میں ازان جاری ہے
ابھی بھی قتل ہے جاری علی ولی کا سنو
ستم کی تیغ وہ تیر و کمان جاری ہے

188
یہ وقت کی گردش ہے شفقت ایسے بھی ہونا لازم ہے
جو نام پہ میرے مرتے تھے اب نام سے میرے مرتے ہیں
رائے شفقت عباس چن

0
1
164
ہم نے کھلائے جن کو منہ کے نوالے شفقت
وہ لوگ دیکھیے اب سب کاٹنے لگے ہیں
رائے شفقت عباس چن

0
109
رسیمیں تم کو سکینہ میں کیسے دفن کروں
مجھے ہے درد یہ سہنا میں کیسے دفن کروں
کہا رباب سے رو کر بیمارِ کربل نے
یہ شامیوں میں خزانہ میں کیسے دفن کروں
لحد بے شیر کی جہنوں نے ہائے چاک ہے کی
پھر ان کے شہر میں بہنا میں کیسے دفن کروں

0
164
ایمان کا ہے نور خدا اور حسین سے
ہے دین کا شعور خدا اور حسین سے
وہ جو بدن بکھر گئے کربل کی ریت پر
اُن کو ملا کا فور خدا اور حسین سے
کہتے تھے کربلا میں یہ حُر جون اور حبیب
ہے موت کا سرُور خدا اور حسین سے

0
129
توحید کی بکھری ہوئی آیات کا ماتم
کربل میں جو اجڑی تھی ہے اُس ذات کا ماتم
ہم کرتے ہیں زنجیر کی چھریوں سے مسلسل
جس میں جلے خیمے تھے اُسی رات کا ماتم

0
184
کبھی شبیر کے ماتم کو تم برا نا کہو
ہاں اس ہی کارِ خدا میں خدا بھی ہوتا ہے
کلام رائے شفقت عباس چن

0
149
کربلا رشتوں کا احساس ہی دلاتی ہے
جس میں احساس نہیں یہ وہ عزادار نہیں
رائے شفقت عباس چن

105
زہرا کے بعد یہ علی اصغر ہی ہیں فقط
فرشِ زمیں پہ جس کے نہیں قدموں کے نشاں
کلام رائے شفقت عباس چن

0
134
ہجرت کی رات سب تھے جو ناکام ہوگئے
خوش ہیں وہ آج سب علی اکبر کو مار کے
رائے شفقت عباس چن

188
اتنا حِسین تھا وہ بیٹا شبیر کا
نیزہ بھی رو پڑا تھا اکبر کو مار کر
رائے شفقت عباس چن

149
اک بار مجھے پھر سے بُلا لیں کربل
اک بار مجھے پھر سے جیون دلا دیں
رائے شفقت عباس چن

115
بنو ہاشم کے جواں اس کو سمجھتے ہوئے کعبہ
بی بی زینب کی ردا چوم کے ہی جاتے ہیں مقتل
رائے شفقت عباس چن

0
144
تیری توقیر بڑھانے کے لیے شام چلی
کلمہ توحید بچانے کے لیے شام چلی
تجھ پہ حزیاں کا جو الزام لگا ہے نانا
میں وہ الزام مٹانے کے لیے شام چلی
میں دکھاؤں گی وہاں نور کے جلووں کی دمک
شام میں صبحو جگانے کے لیے شام چلی

294
فرس کی زین سے دیکھو اتر گیا غازی
لبِ فرات وہ ہائے بکھر گیا غازی
دعائے فاطمہ زہرا سے تھا نزول ہوا
پیاس اُس کی بجھاتے گزر گیا غازی
صدا تو آئی کہ مولا گرز لگا ہے مجھے
وہ تیر آنکھ میں کھا کے ہے مر گیا غازی

600
قبرِ اصغر بنا رہے ہیں حسین
سارے مرسل بچا رہے ہیں حسین
یہ بھی ہمت تو ہے حسین کی بس
جواں کا میت اُٹھا رہے ہیں حسین
چھے مہینوں کے اپنے بیٹے کو
رن میں کیسے لے جا رہے ہیں حسین

0
400
یوں قتل کر رہے ہیں رسالت مآب کو
مرقد سے کھینچتے ہیں وہ ابنِ رباب کو
کس نے کہا تھا بولو محمد کو ضعف ہے
دم ہے اگر تو لاو تم اس کے جواب کو
لاشے پہ لاشہ آتا ہے خیمے میں دیکھیے
شامی یوں خمس دیتے ہیں ام الکتاب کو

0
134
ہے آج کا عنوان وہ شبیر کا خیمہ
توحید کا تدبیر کا تطہیر کا خیمہ
یہ خیمہ ہے وحدت کی بھی توقیر کا خیمہ
یہ خیمہ تو ہے کاتبِ تقدیر کا خیمہ
اب کون بھلا اس کی تمہیں شان بتائے
اللہ اسی خیمے میں موجود نظر آئے

0
129
سکینہ کرتی ہے یوں انتظار غازی کا
ادھر لحد میں ہے دل بے قرار غازی کا
لحد پہ ہوتے ہیں بی بی کی بین غازی کے
کہ جیسے یہ بھی ہو لوگو مزار غازی کا
مشک کو ایسے ہے یہ چومتا مِرا غازی
کہ جیسے مشک ہے پروردگار غازی کا

6
523