Circle Image

shafqat

@Abbass

رائے شفقت عباس چن

زیرِ کفن حیات کا ہدیہ لئے ہوئے
زوار آ رہے ہیں یہ تحفہ لئے ہوئے
تطہیر کے حضور عریضہ لئے ہوئے
ہاتھوں میں اپنا اپنا وظیفہ لئے ہوئے
سینے پہ داغِ ماتمِ مولا حسین ہیں
ہم کربلا کو جائیں گے نوحہ لئے ہوئے

0
4
بنتِ زہرا کا لاڈلہ اکبر
کربلا کا ہے مصطفی اکبر
کوئی بتلائے جائے صغرا کو
ہائے مقتل کو چل دیا اکبر
کس نے سینے پہ پھول رکھا ہے
سینہ سارا ہے چھد گیا اکبر

0
7
شبیر کے حضور عریضہ لئے ہوئے
ہاتھوں میں اپنا اپنا وظیفہ لئے ہوئے
سینے پہ داغِ ماتمِ مولا حسین ہیں
ہم کربلا کو جائیں گے نوحہ لئے ہوئے

0
5
جب قیامت کا معرکہ ہو گا
پھر تو خود سر کا سر جدا ہو گا
جو بھی مغرور ہیں زمانے میں
حشر اُن کا بہت برا ہو گا

0
4
مرے امام کی چاہت بنا جی کیا ہو گا
وہ جو بھی بولیں گے فوراً ہی واقعہ ہو گا
اُنہی کے حکم سے چلتے ہیں کارِ دنیا سب
اُنہی کی کُن میں ہی خالق کا فیصلہ ہو گا

0
5
سارے سجدوں کی وہ بقا ہو گا
سجدہ جو کربلا ادا ہو گا
چوم لی ہے حسین کی چوکھٹ
اس سے بڑھ کر نصیب کیا ہو گا

0
6
عاشقی عمران کی ہے زندگی عمران کی
کلمہِ حق کے ہے اندر روشنی عمران کی
یہ کفالت کر رہے ہیں آج تک اسلام کی
اِس طرح خالق سے ہے وابستگی عمران کی

0
6
کُل ایماں پہ احساں ابو طالب کا ہے
رگ رگ میں ایماں ابو طالب کا ہے
جس کو تو جھکتا ہے شب و روز یہاں
وہ بیتِ یزداں ابو طالب کا ہے

0
6
یاں پہ جذبوں کے خریدار نظر آتے ہیں
سبھی ہی مصر کے بازار نظر آتے ہیں
اُس کے ہاتھوں پہ جو آ جائیں وہ پتھر پھر تو
رشکِ افلاک وہ کہسار نظر آتے ہیں
اِن کے پہلو میں ہی ہوتا ہے وہ خالق لوگو
شہ کی تربت کے جو زوار نظر آتے ہیں

0
8
رلائے ہر گھڑی امت امامِ جعفرِ صادق
ترے گھر پر ہے پھر ظلمت امامِ جعفرِ صادق
تری قاتل بھی ہے امت امامِ جعفرِ صادق
ہے تجھ کو رو رہی وحدت امامِ جعفرِ صادق
دیا منصور نے ہائے خمس میں زہرِ قاتل تو
جہاں سے ہو گئے رخصت امامِ جعفرِ صادق

0
13
حدِ ایمان کی میزان ابو طالب ہے
ہاں رسولوں کا بھی ایمان ابو طالب ہے
ہاں ترے کام کو خالق الہ کا کام کہے
دین پر آپ کا احسان ابو طالب ہے
کیسے اس دین کی حرمت کوئی پامال کرے
اب بھی اس دین کا نگران ابو طالب ہے

0
11
جو بھی سادات کے سائے میں جواں ہوتا ہے
مولا کے غیر کا شفقت وہ کہاں ہوتا ہے
گو کہ مفلس ہو زمانے کی نظر میں لیکن
اُس کی مٹھی میں یہ خالق کا جہاں ہوتا ہے

0
4
کعبے کو روز جلاتے ہو
دلِ زہرا کو دکھلاتے ہو
تم دل سے کتنے مسلم ہو
یہ روز ہمیں بتلاتے ہو
تم پہرے لگا کے تربت پر
زہرا کو روز ستاتے ہو

0
14
دینی امور کا تو تجھے کچھ پتا نہیں
اور خود کو کہہ رہے ہو محمد کا ورثہ دار
رائے شفقت عباس چن

0
10
وہ لوگ چاہتے تھے حیدر کو مار کر
دنیا سے ختم کر دیں سرور کے دین کو
رائے شفقت عباس چن

0
26
ہر سمت بے نوا کا ماتم بپا ہوا۔
کوفہ میں مرتضی کا ماتم بپا ہوا۔
سجدے میں بہہ رہا ہے نفسِ خدا کا خون
مسجد میں خود خدا کا ماتم بپا ہوا۔
کلمہ بھی رو رہا ہے اپنے شہید پر
نبیوں کے پیشوا کا ماتم بپا ہوا۔

0
17
علی کی گود میں مولا حسن کی آمد ہے
خدا کے گھر میں خدا کے بدن کی آمد ہے
کہا بتول سے آ کر رسولِ اعظم نے
حسن کے روپ میں تیرے سخن کی آمد ہے
گھمنڈ جن کو ہے فوجوں پہ ان کو بتلاؤ
قلم کی نوک سے لشکر شکن کی آمد ہے

0
9
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
ابنِ ملجم ظلم نا کر مرتضی سجدے میں ہے۔
شکلِ حیدر میں چھپا یہ خود خدا سجدے میں ہے
تیغ سے تیری ہوا ہے خون یہ توحید کا
پیکرِ حیدر میں دیکھو لا الہ سجدے میں ہے۔
تم نے سمجھا ہی نہیں ہے خم کے اُس اعلان کو۔

0
25
وقتِ رخصت نا کفن تھا نا کفن لینے کو زر
دینِ شوہر پہ ہی کر دی سخا زہرا کی ماں
اب تلک سارے غنی دین کے کھاتے ہیں وہ
تو نے جو صدقہ کیا دین کا زہرا کی ماں

0
8
شہِ والا کی ولایت کے طرفدار بنو
چھوڑ کر نامِ علی شہ کے نا غدار بنو
تُم چنیدہ ہو محمد کے گھرانے کے لئے
رشکِ سرکار بنو صاحبِ کردار بنو
دو گواہی مرے مولا کی عبادات میں تم
یوں بھی تم خالقِ اکبر کے مددگار بنو

12
اپنی جنت بنا کے بیٹھا ہوں
عَلم گھر پر لگا کے بیٹھا ہوں
آو ملنا ہے انبیا سے تو
میں وہ سارے بلا کے بیٹھا ہوں
ایک مشکِ سکینہ رکھی ہے
کُل سمندر جھکا کے بیٹھا ہوں

0
25
زخمی کوفے میں جو کرار کا سر دیکھا ہے
میں نے لٹتے ہوئے سرکار کا گھر دیکھا ہے
چلتا دیکھا نہیں چہرہِ علی پر یہ خوں
میں نے نیزے پہ یہ چادر کا سفر دیکھا ہے
زخمی دیکھا ہے جی مسجد میں جلی کا چہرہ
کٹتا ہائے ابو طالب کا پسر دیکھا ہے

0
40
عصرِ عاشور کا اظہار ابھی باقی ہے
ایک بے شیر کی یلغار ابھی باقی ہے
ندا جبریل کی آئی ہے یہ لوگو پیہم
بیعتِ اللہ کا اقرار ابھی باقی ہے
چودہ صدیوں سے حبیب ابنِ مظاہر ابتک
دوستی کی تری مہکار ابھی باقی ہے

0
47
موت و قضا پہ قبضہ حسن عسکری کا ہے
ناظم جہاں کا بیٹا حسن عسکری کا ہے
مخلوق جو جہاں میں ہے اس کی پابند ہے
واں عرش پر بھی رقبہ حسن عسکری کا ہے
قائم کے ہاتھ میں ہے یہ دارین کا نظام
یعنی کہ پھر خدا بھی حسن عسکری کا ہے

0
76
زرا سا دل کوسنبھالو میں نعت کہتا ہوں
وِلا کے جام اُٹھا لو میں نعت کہتا ہوں
دکھائی دیں گے تم کو یہاں علی اکبر
حرم پہ نظریں جما لو میں نعت کہتا ہوں
کہاں زمین سنبھالے ولی کی مدحت کو
یہ عرش نیچے بچھا لو میں نعت کہتا ہوں

0
92
آیا ہے لٹ کے دیکھو رسالت کا کاروان
زخمی ہیں آیتیں سبھی زخمی ہے کُل ازان
نا کر قبول ہم کو مدینہ اے جاں پناہ
پردیس میں لُٹا کے جو آئے ہیں ہم جہان
پہچان اے مدینہ کہ ہم ہیں نبی کے آل
کرب و بلا میں اُٹھ گئے سر کے وہ سائبان

0
66
آیا ہے لٹ کے دیکھو رسالت کا کاروان
زخمی ہیں آیتیں سبھی زخمی ہے کُل ازان
نا کر قبول ہم کو مدینہ اے جاں پناہ
پردیس میں لُٹا کے جو آئے ہیں ہم جہان
پہچان اے مدینہ کہ ہم ہیں نبی کے آل
کرب و بلا میں اُٹھ گئے سر کے وہ سائیبان

0
110
آئی جب سرحدِ جاگیر علی اکبر پر
آئی ہر اک زرے سے یہ صدا شکریہ بی بی
رائے شفقت عباس چن

0
81
زندانِ شام میں ہے سکینہ گزر گئی
بابا کو یاد کرتی ہے مخدومہ مر گئی
کچھ دیر پہلے اس نے ماں کہہ کے پکارا تھا
اب ڈھونڈتی ہے ماں وہ سکینہ کدھر گئی
اصغر کو وہ خیال میں دیتی تھی لوریاں
اصغر کی طرح جھولی وہ سنسان کر گئی

0
192
گردن تو کٹ گئی تھی وہ شبیر کی مگر
دیں یہ خدا تمہارا خسارے سے بچ گیا
رائے شفقت عباس چن

0
91
جس کے دل میں ہو کربلا جاری
مجھ سے بس وہ ہی دوستی کر لے
رائے شفقت عباس چن

0
91
ستم کی تیغ پہ تازہ اڑان جاری ہے
وہ دیکھ نوکِ سناں پر قران جاری ہے
تُو نے یہ سمجھا رکی ہے ازان اکبر کی
ہر ایک ماتمی دل میں ازان جاری ہے
ابھی بھی قتل ہے جاری علی ولی کا سنو
ستم کی تیغ وہ تیر و کمان جاری ہے

140
یہ وقت کی گردش ہے شفقت ایسے بھی ہونا لازم ہے
جو نام پہ میرے مرتے تھے اب نام سے میرے مرتے ہیں
رائے شفقت عباس چن

0
1
102
ہم نے کھلائے جن کو منہ کے نوالے شفقت
وہ لوگ دیکھیے اب سب کاٹنے لگے ہیں
رائے شفقت عباس چن

0
68
رسیمیں تم کو سکینہ میں کیسے دفن کروں
مجھے ہے درد یہ سہنا میں کیسے دفن کروں
کہا رباب سے رو کر بیمارِ کربل نے
یہ شامیوں میں خزانہ میں کیسے دفن کروں
لحد بے شیر کی جہنوں نے ہائے چاک ہے کی
پھر ان کے شہر میں بہنا میں کیسے دفن کروں

0
75
ایمان کا ہے نور خدا اور حسین سے
ہے دین کا شعور خدا اور حسین سے
وہ جو بدن بکھر گئے کربل کی ریت پر
اُن کو ملا کا فور خدا اور حسین سے
کہتے تھے کربلا میں یہ حُر جون اور حبیب
ہے موت کا سرُور خدا اور حسین سے

0
83
توحید کی بکھری ہوئی آیات کا ماتم
کربل میں جو اجڑی تھی ہے اُس ذات کا ماتم
ہم کرتے ہیں زنجیر کی چھریوں سے مسلسل
جس میں جلے خیمے تھے اُسی رات کا ماتم

0
103
کبھی شبیر کے ماتم کو تم برا نا کہو
ہاں اس ہی کارِ خدا میں خدا بھی ہوتا ہے
کلام رائے شفقت عباس چن

0
107
کربلا رشتوں کا احساس ہی دلاتی ہے
جس میں احساس نہیں یہ وہ عزادار نہیں
رائے شفقت عباس چن

63
زہرا کے بعد یہ علی اصغر ہی ہیں فقط
فرشِ زمیں پہ جس کے نہیں قدموں کے نشاں
کلام رائے شفقت عباس چن

0
91
ہجرت کی رات سب تھے جو ناکام ہوگئے
خوش ہیں وہ آج سب علی اکبر کو مار کے
رائے شفقت عباس چن

155
اتنا حِسین تھا وہ بیٹا شبیر کا
نیزہ بھی رو پڑا تھا اکبر کو مار کر
رائے شفقت عباس چن

108
اک بار مجھے پھر سے بُلا لیں کربل
اک بار مجھے پھر سے جیون دلا دیں
رائے شفقت عباس چن

72
بنو ہاشم کے جواں اس کو سمجھتے ہوئے کعبہ
بی بی زینب کی ردا چوم کے ہی جاتے ہیں مقتل
رائے شفقت عباس چن

0
73
تیری توقیر بڑھانے کے لیے شام چلی
کلمہ توحید بچانے کے لیے شام چلی
تجھ پہ حزیاں کا جو الزام لگا ہے نانا
میں وہ الزام مٹانے کے لیے شام چلی
میں دکھاؤں گی وہاں نور کے جلووں کی دمک
شام میں صبحو جگانے کے لیے شام چلی

164
فرس کی زین سے دیکھو اتر گیا غازی
لبِ فرات وہ ہائے بکھر گیا غازی
دعائے فاطمہ زہرا سے تھا نزول ہوا
پیاس اُس کی بجھاتے گزر گیا غازی
صدا تو آئی کہ مولا گرز لگا ہے مجھے
وہ تیر آنکھ میں کھا کے ہے مر گیا غازی

237
قبرِ اصغر بنا رہے ہیں حسین
سارے مرسل بچا رہے ہیں حسین
یہ بھی ہمت تو ہے حسین کی بس
جواں کا میت اُٹھا رہے ہیں حسین
چھے مہینوں کے اپنے بیٹے کو
رن میں کیسے لے جا رہے ہیں حسین

0
218
یوں قتل کر رہے ہیں رسالت مآب کو
مرقد سے کھینچتے ہیں وہ ابنِ رباب کو
کس نے کہا تھا بولو محمد کو ضعف ہے
دم ہے اگر تو لاو تم اس کے جواب کو
لاشے پہ لاشہ آتا ہے خیمے میں دیکھیے
شامی یوں خمس دیتے ہیں ام الکتاب کو

0
106
ہے آج کا عنوان وہ شبیر کا خیمہ
توحید کا تدبیر کا تطہیر کا خیمہ
یہ خیمہ ہے وحدت کی بھی توقیر کا خیمہ
یہ خیمہ تو ہے کاتبِ تقدیر کا خیمہ
اب کون بھلا اس کی تمہیں شان بتائے
اللہ اسی خیمے میں موجود نظر آئے

0
80
سکینہ کرتی ہے یوں انتظار غازی کا
ادھر لحد میں ہے دل بے قرار غازی کا
لحد پہ ہوتے ہیں بی بی کی بین غازی کے
کہ جیسے یہ بھی ہو لوگو مزار غازی کا
مشک کو ایسے ہے یہ چومتا مِرا غازی
کہ جیسے مشک ہے پروردگار غازی کا

6
389