ایمان کا ہے نور خدا اور حسین سے
ہے دین کا شعور خدا اور حسین سے
وہ جو بدن بکھر گئے کربل کی ریت پر
اُن کو ملا کا فور خدا اور حسین سے
کہتے تھے کربلا میں یہ حُر جون اور حبیب
ہے موت کا سرُور خدا اور حسین سے
اُس کو بھلا جہاں میں کہاں پھر ملے سکون
جو ہے جہاں میں دور خدا اور حسین سے
شفقت ہے ریگِ کرب و بلا اس کی بھی گواہ
ہر شے ہی ہے طہور خدا اور حسین سے

0
104