قصہ میں تمہیں عون و محمد کا سناؤں
تصویر میں اک جنگ کا منظر جو دکھاؤں
کیسے میں سمندر کو کوزے میں سماوں
اک بار تمہیں کربلا میدان میں لے جاوں
حیدر کی طرح رن میں نظر آتے تھے دونوں
غازی کی طرح فوج کو تھراتے تھے دونوں
جس طرح کبھی جعفرِ طیار تھے لڑتے
اُس طرح سے دونوں یہ سرادر تھے لڑتے
لگتا تھا کے حیدرِ کرار تھے لڑتے
نو لاکھ پہ بھاری وہ اک وار تھے لڑتے
دشمن کو کچلتے تھے وہ جس سمت بھی بڑھتے
شامی وہ بھلا کیسے جی ان دونوں سے لڑتے
جاتے وہ جدھر کو تو ہوا چلتی ادھر کو
مڑتی تھی جدھر تیغ قضا مڑتی ادھر کو
کن کہنے سے پہلے ہی قضا بڑھتی ادھر کو
گھبراتی ہوئی موت بھی آ گرتی ادھر کو
سر فوج کے شفقت یونہی انجام سے کاٹے
جیسے کوئی دھاگے کو جی آرام سے کاٹے
رائے شفقت عباس چن

1
162
سلام یا حُسین ع

0