| قصہ میں تمہیں عون و محمد کا سناؤں |
| تصویر میں اک جنگ کا منظر جو دکھاؤں |
| کیسے میں سمندر کو کوزے میں سماوں |
| اک بار تمہیں کربلا میدان میں لے جاوں |
| حیدر کی طرح رن میں نظر آتے تھے دونوں |
| غازی کی طرح فوج کو تھراتے تھے دونوں |
| جس طرح کبھی جعفرِ طیار تھے لڑتے |
| اُس طرح سے دونوں یہ سرادر تھے لڑتے |
| لگتا تھا کے حیدرِ کرار تھے لڑتے |
| نو لاکھ پہ بھاری وہ اک وار تھے لڑتے |
| دشمن کو کچلتے تھے وہ جس سمت بھی بڑھتے |
| شامی وہ بھلا کیسے جی ان دونوں سے لڑتے |
| جاتے وہ جدھر کو تو ہوا چلتی ادھر کو |
| مڑتی تھی جدھر تیغ قضا مڑتی ادھر کو |
| کن کہنے سے پہلے ہی قضا بڑھتی ادھر کو |
| گھبراتی ہوئی موت بھی آ گرتی ادھر کو |
| سر فوج کے شفقت یونہی انجام سے کاٹے |
| جیسے کوئی دھاگے کو جی آرام سے کاٹے |
| رائے شفقت عباس چن |
معلومات