ہاں زندگی کے ارادے بدل کے آیا ہوں |
میں تیرے پاس بڑا ہی سنبھل کے آیا ہوں |
تمہارے ہجر میں ہڈ یاں بکھر گئیں لیکن |
تری صدا پہ میں پھر بھی اچھل کے آیا ہوں |
تمہاری چاہ میں صحرا و باغ چھانے سب |
میں رت جگوں کی صدیاں نگل کے آیا ہوں |
پلٹ بھی آ اے مسیحا کثیف نبضوں کے |
میں تیری رہ میں قضا سے نکل کے آیا ہوں |
مجھے وہ سینے لگائیں گے اِس کی اجرت میں |
میں اُن کے سارے عدو جو کچل کے آیا ہوں |
تو مجھ میں دیکھ میں شیشہ ہوں تیری مرضی کا |
میں تیری چاہ میں ایسا ہی ڈھل کے آیا ہوں |
مجھے یقین ہے شفقت تری زیارت کا |
میں تیرے ہجر میں اتنا پگھل کے آیا ہوں |
رائے شفقت عباس چن |
معلومات