ولائے حضرتِ حیدر کا دم وہ بھرتے ہیں
رسول خود بھی علی کا ہی ورد پڑھتے ہیں
مشھد ہو سامرہ مکہ ہو یا مدینہ ہو
غدیرِ خُم تری قسمت پہ رشک کرتے ہیں
ہیں چار حرف وجودِ غدیر میں لیکن
اِنہی حروف سے اسماء حق نکھرتے ہیں
اے شیخ تو نے چھپائی مگر علی کے وِلا
رسول خود بھی چھپانے سے یہ تو ڈرتے ہیں
اٹل ہے یہ بھی حقیقت علی ولی کے عدو
نبی کے ہوتے ہوئے وہ غضب سے مرتے ہیں
خمِ غدیر سے شفقت منافقینِ علی
گواہیِ علی مولا پہ ہم سے لڑتے ہیں

51