| ہر سمت بے نوا کا ماتم بپا ہوا۔ |
| کوفہ میں مرتضی کا ماتم بپا ہوا۔ |
| سجدے میں بہہ رہا ہے نفسِ خدا کا خون |
| مسجد میں خود خدا کا ماتم بپا ہوا۔ |
| کلمہ بھی رو رہا ہے اپنے شہید پر |
| نبیوں کے پیشوا کا ماتم بپا ہوا۔ |
| ضربت لگی جو شہ کو کہتے تھے ہائے شام |
| سجدوں میں بھی ردا کا ماتم بپا ہوا۔ |
| روتے ہیں سر کو پیٹے محبوبِ لا الہ |
| مرقد میں ھل عطا کا ماتم بپا ہوا۔ |
| بدر و حنین والے لڑنے کو آ گئے |
| جب آلِ مصطفی کا ماتم بپا ہوا۔ |
| ہر اک یزید زادہ بے چین ہو گیا۔ |
| جب جب بھی کربلا کا ماتم بپا ہوا۔ |
| کوفہ میں رو رہی ہے کرب و بلا بھی ہائے |
| جب زوجِ فاطمہ کا ماتم بپا ہوا |
| غم میں علی کے خالق جب خود ہوا شریک |
| شفقت پھر انتہا کا ماتم بپا ہوا۔ |
معلومات