ہر سمت بے نوا کا ماتم بپا ہوا۔
کوفہ میں مرتضی کا ماتم بپا ہوا۔
سجدے میں بہہ رہا ہے نفسِ خدا کا خون
مسجد میں خود خدا کا ماتم بپا ہوا۔
کلمہ بھی رو رہا ہے اپنے شہید پر
نبیوں کے پیشوا کا ماتم بپا ہوا۔
ضربت لگی جو شہ کو کہتے تھے ہائے شام
سجدوں میں بھی ردا کا ماتم بپا ہوا۔
روتے ہیں سر کو پیٹے محبوبِ لا الہ
مرقد میں ھل عطا کا ماتم بپا ہوا۔
بدر و حنین والے لڑنے کو آ گئے
جب آلِ مصطفی کا ماتم بپا ہوا۔
ہر اک یزید زادہ بے چین ہو گیا۔
جب جب بھی کربلا کا ماتم بپا ہوا۔
کوفہ میں رو رہی ہے کرب و بلا بھی ہائے
جب زوجِ فاطمہ کا ماتم بپا ہوا
غم میں علی کے خالق جب خود ہوا شریک
شفقت پھر انتہا کا ماتم بپا ہوا۔

47