| عصرِ عاشور کا اظہار ابھی باقی ہے |
| ایک بے شیر کی یلغار ابھی باقی ہے |
| ندا جبریل کی آئی ہے یہ لوگو پیہم |
| بیعتِ اللہ کا اقرار ابھی باقی ہے |
| چودہ صدیوں سے حبیب ابنِ مظاہر ابتک |
| دوستی کی تری مہکار ابھی باقی ہے |
| قصرِ باطل یہ لرزتے ہوئے دیتا ہے صدا |
| ہاشمی شیر کی للکار ابھی باقی ہے |
| نوری بیڑے کا وہ غمخوار ابھی باقی ہے |
| میرا قائم مرا سردار ابھی باقی ہے |
| دے رہا ہے یہ علم شہ کا شب و روز پیام |
| میرا غازی وہ علمدار ابھی باقی ہے |
| فتح ہونے کو ہے یہ شام ابھی اک پل میں |
| اس پہ خطبے کا یہ اک وار ابھی باقی ہے |
| کیسے اسلام کو بدلو گے تم اس کے ہوتے |
| بولا دیں عابدِ بیمار ابھی باقی ہے |
| یہ سوال آج بھی کرتی ہے وہ ہل من کی صدا |
| کوئی کیا شہ کا طرفدار ابھی باقی ہے |
| جب وہ آئے گا مٹائے وہی بدعت ساری |
| غیب میں احمدِ مختار ابھی باقی ہے |
| ظلم جتنا بھی ہے کرنا تمہیں کر لو ہم پر |
| بدلہ لینے کو وہ تلوار ابھی باقی ہے |
| طوقِ عابد نے گلا گھونٹا یزیدی جبکہ |
| اس کے زنجیر کی چھنکار ابھی باقی ہے |
| شام کی ظلمی فضاؤں میں ابھی تک شفقت |
| زینتِ حق کی وہ گفتار ابھی باقی ہے |
معلومات