موت و قضا پہ قبضہ حسن عسکری کا ہے
ناظم جہاں کا بیٹا حسن عسکری کا ہے
مخلوق جو جہاں میں ہے اس کی پابند ہے
واں عرش پر بھی رقبہ حسن عسکری کا ہے
قائم کے ہاتھ میں ہے یہ دارین کا نظام
یعنی کہ پھر خدا بھی حسن عسکری کا ہے
اس کے ہی پائے پاک پہ جھکتے ہیں انبیاء
جان اس سے مرتبہ کیا حسن عسکری کا ہے
کھلنے ہیں جس میں عدلِ خداوند کے وہ پھول
غیبت میں ایسا غنچہ حسن عسکری کا ہے
کربل ہو یا نجف جسے دیکھیں ہیں شوق سے
پردے میں ایسا کعبہ حسن عسکری کا ہے
پرچم جری کا ایسے یہ قائم ہیں چومتے
جیسے علم پہ پنجہ حسن عسکری کا ہے
جملہ ہے یہ بڑا میں یہ شفقت کہوں کسے
قائم جہاں میں مولا حسن عسکری کا ہے

97