تیری توقیر بڑھانے کے لیے شام چلی
کلمہ توحید بچانے کے لیے شام چلی
تجھ پہ حزیاں کا جو الزام لگا ہے نانا
میں وہ الزام مٹانے کے لیے شام چلی
میں دکھاؤں گی وہاں نور کے جلووں کی دمک
شام میں صبحو جگانے کے لیے شام چلی
شام والے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جیت گئے
میں سبھی وہم مٹانے کے لیے شام چلی
میرے عباس کے نانا جو یہ چرچے ہیں وہاں
زورِ اصغر بھی دکھانے کے لیے شام چلی
میری فضہ ہے مِرے غزوہِ عصمت کا وقار
کسا سے قصر گرانے کے لیے شام چلی
میری معصوم سکینہ بھی ہے میری روح رواں
قید میں روح دبانے کے لیے شام چلی
تیری امت نے جو لوٹا ہے مِری مغرب کو
میں وہاں فجر پڑھانے کے لیے شام چلی
وقتِ معلوم تلک ہے جو یہ ابلیس کی ڈور
سارے ملعون مٹانے کے لیے شام چلی
رو کے پھر زینتِ خالق نے کہا یہ شفقت
نانا میں قید نبھانے کے لیے شام چلی

221