نظر یوں بیٹی کو آیا کٹا حسین کا سر
کٹا سکینہ کو رن سے ملا حسین کا سر
حسین نیزے سے بولے تری ردا بی بی
تو روکے بی بی نے ہائے کہا حسین کا سر
ہاں چند قدموں پہ بیٹی کھڑی تھی دیکھ رہی
اسی کے سامنے کٹتا رہا حسین کا سر
خوشی سے ہسنے لگے تھے لعیں کے درباری
شمر نے جب اسے جا کے دیا حسین کا سر
بدن تو سارا ہی خاکِ شفا پہ پستا رہا
ہاں دفن بیٹے نے بس آ کیا حسین کا سر
وہ زخمی چہرہ تماچوں سے جب دِکھا شفقت
اسی ہی غم میں ہوا پھر قضا حسین کا سر
رائے شفقت عباس چن

0
21