| علی کی گود میں مولا حسن کی آمد ہے |
| خدا کے گھر میں خدا کے بدن کی آمد ہے |
| کہا بتول سے آ کر رسولِ اعظم نے |
| حسن کے روپ میں تیرے سخن کی آمد ہے |
| گھمنڈ جن کو ہے فوجوں پہ ان کو بتلاؤ |
| قلم کی نوک سے لشکر شکن کی آمد ہے |
| قلم سے سر جو کرے گا فساد کا ہاں قلم |
| جہاں میں اُس ہی امامِ امن کی آمد ہے |
| کرے جو کُن بھی کہے بن جہاں میں تبدیلی |
| خدائی جلووں کے مُظہر حسن کی آمد ہے |
| بتول خوش جو ہیں شفقت تُو اُن سے مانگ خدا |
| ملے گا تجھ کو بھی شاہِ زمن کی آمد ہے |
معلومات