شہِ والا کی ولایت کے طرفدار بنو
چھوڑ کر نامِ علی شہ کے نا غدار بنو
تُم چنیدہ ہو محمد کے گھرانے کے لئے
رشکِ سرکار بنو صاحبِ کردار بنو
دو گواہی مرے مولا کی عبادات میں تم
یوں بھی تم خالقِ اکبر کے مددگار بنو
چھوڑو یہ فانی تکبر یہ کدورت یہ گلہ
تُم منافق نا بنو مومنِ کرار بنو
منہ جو دکھلانا ہے تم نے بھی نبی زادی کو
جن سے مرہم ملے زہرا کو وہ غمخوار بنو
سینچو اس باغِ ولایت کو لہو سے اپنے
وقت آیا ہے کہ اب میثمِ تمار بنو
یہ ندا غیب سے آئے مجھے ہر پل شفقت
منتظر شہ کے رہو دین کے معمار بنو

36