ہمارے گھر کو وہ رشکِ فلک بنائیں گی
ہمارے گھر میں جنابِ بتول آئیں گی
رکھی ہے مجلس گھر میں ردائے زینب کی
ہماری ساتھ وہ اشکِ عزا بہائیں گی
ہماری آنکھ کا آنسو بطورِ مرہم وہ
سخی حسین کے زخموں پہ جا لگائیں گی
ہماری بیٹیاں روئیں گی جب بھی چادر کو
بتول اُن کے سروں پر ردا اڑائیں گی
نذر میں رکھی ہے جی حاضری جو غازی کی
نذر پہ معجزہ غازی کا وہ سنائیں گی
رکھا ہے جھولا بھی ابنِ رباب کا لوگو
پسر کو جھولا وہ روتے ہوئے ہلائیں گی
پڑھے گا مرثیہ ذاکر جو آلِ مسلم کا
بتول اُن کے لئے بھی تڑپ ہی جائیں گی
ہمیں یقین ہے لوگو ہمیں جو نا بھی دکھیں
بتول پرسے میں زینب کو ساتھ لائیں گی
جو تیراں ضربوں کا ہو گا ذکر تو پھر شفقت
لگی وہ ہاتھ پہ ضربیں بھی آ دکھائیں گی
رائے شفقت عباس چن

51