بھیڑ بازار میں چلتا ہے تو گر پڑتا ہے
لے کے میت جو سنبھلتا ہے تو گر پڑتا ہے
ہاتھوں پر اُس کے جنازہ ہے جو قیدی لوگو
اُس کو دفنانے کو اٹھتا ہے تو گر پڑتا ہے
ہائے پابندِ سلاسل کوئی محمل سے کبھی
تھک کے کروٹ جو بدلتا ہے تو گر پڑتا ہے
ہائے زنداں میں جو آ کے بی بی زہرا یا علی
قیدی سالار سے ملتا ہے تو گر پڑتا ہے
کوئی قیدی سے جو پوچھے ہے کبھی اُس کا پتا
ابنِ کرار وہ کہتا ہے تو گر پڑتا ہے
ایسے یہ قید ہیں یہ دونوں ہی عابد باقر
بیٹا ہلکا سا جو ہلتا ہے تو گڑ پڑتا ہے
خونی اشکوں سے ہی قیدی نے گرازے لمحے
ٹھنڈی آہیں جو وہ بھرتا ہے تو گر پڑتا ہے
ایک سر نوکِ سناں پر بھی ہے ایسا شفقت
علی اکبر کو ترستا ہے تو گر پڑتا ہے
رائے شفقت عباس چن

2
100
سلام علیکم جناب عالی
عرض خدمت یہ ہے کہ جب اس ویب سائٹ پہ نوحہ شائع کرنا چاہتا ہوں تو اس میں شاعری کی بہت سی اصناف کا آپشن ہوتا ہے مکر نوحہ کا آپشن نہیں ہوتا تو میں نوحہ شائع کرتے وقت کس آپشن کو منتخب کروں

0
وسلام نوحہ بین کو کہتے ہیں اور نوحہ کسی بھی بحر میں ہو سکتا ہے آپ نوحہ کہیں اور اس کا عنوان نوحہ لکھ دیں

0