بھیڑ بازار میں چلتا ہے تو گر پڑتا ہے |
لے کے میت جو سنبھلتا ہے تو گر پڑتا ہے |
ہاتھوں پر اُس کے جنازہ ہے جو قیدی لوگو |
اُس کو دفنانے کو اٹھتا ہے تو گر پڑتا ہے |
ہائے پابندِ سلاسل کوئی محمل سے کبھی |
تھک کے کروٹ جو بدلتا ہے تو گر پڑتا ہے |
ہائے زنداں میں جو آ کے بی بی زہرا یا علی |
قیدی سالار سے ملتا ہے تو گر پڑتا ہے |
کوئی قیدی سے جو پوچھے ہے کبھی اُس کا پتا |
ابنِ کرار وہ کہتا ہے تو گر پڑتا ہے |
ایسے یہ قید ہیں یہ دونوں ہی عابد باقر |
بیٹا ہلکا سا جو ہلتا ہے تو گڑ پڑتا ہے |
خونی اشکوں سے ہی قیدی نے گرازے لمحے |
ٹھنڈی آہیں جو وہ بھرتا ہے تو گر پڑتا ہے |
ایک سر نوکِ سناں پر بھی ہے ایسا شفقت |
علی اکبر کو ترستا ہے تو گر پڑتا ہے |
رائے شفقت عباس چن |
معلومات