تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
Salman Haidar
@salmankazmi
1 نومبر 2024
موزوں
Salman Haidar
@salmankazmi
دیکھا ہے عجب ہم نے شبِ غم کا اثر بھی
بیتاب اگر دل تھا تو حیراں تھی نظر بھی
وہ بھی ہیں اثر گیر مری شورشِ غم سے
عالم جو اِدھر ہے وہی عالم ہے اُدھر بھی
اے طالبِ نظّارہ یہ سوچا کبھی تو نے
جلووں کے لئے چاہیے کچھ تابِ نظر بھی
دیکھا ہے عجب ہم نے شبِ غم کا اثر بھی
2
4
32
14 اکتوبر 2024
غزل
Salman Haidar
@salmankazmi
یہ گھٹاؤں کا تقاضہ ہے کہ ساقی مَے لا
آج میخاروں کا بھی دستِ طلب ہے پھیلا
بات قسمت کی ہے شکوہ بھی کریں تو کس سے
ہم کو ہمدرد ملے ایسے کہ دل ہے مَیلا
ساغَرِ مَے جو نہیں ہے نہ سہی زہر سہی
ساقیا دل مرا مضطر ہے کوئی بھی شَے لا
یہ گھٹاؤں کا تقاضہ ہے کہ ساقی مَے لا
0
5
14 اکتوبر 2024
غزل
Salman Haidar
@salmankazmi
تنہائیوں میں جب وہ لبِ بام آئے ہیں
شرمندگی سے شمس و قمر جھلملائے ہیں
لاکھوں فریب راہِ محبت میں کھائے ہیں
پھر بھی ہر ایک گام پہ ہم مسکرائے ہیں
حالاتِ غم سے کر دیا دنیا کو با خبر
نوکِ مژہ پہ جب بھی مرے اشک آئے ہیں
تنہائیوں میں جب وہ لبِ بام آئے ہیں
0
5
11 اکتوبر 2024
غزل
Salman Haidar
@salmankazmi
عشق کا نزدیکِ منزل کارواں ہونے کو ہے
یعنی میری ختم ساری داستاں ہونے کو ہے
دل دھڑک اٹھا ہے میرا جانے کس کی یاد میں
سن لیا ہے جشنِ یادِ رفتگاں ہونے کو ہے
تیرا انکارِ شبِ وعدہ اے ہمدم! بالیقیں
میری خاطر باعثِ دردِ نہاں ہونے کو ہے
عشق کا نزدیکِ منزل کارواں ہونے کو ہے
0
17
10 ستمبر 2024
رباعی
Salman Haidar
@salmankazmi
ہر ایک باغبان عبث فکر مند ہے
بجلی کو صرف میرا نشیمن پسند ہے
میرے سکوت کا نہیں سمجھے وہ راز کیا
کیوں حوصلہ جفاؤں کا انکی بلند ہے
میں نے بھی فکر کی ہے کب اظہارِ درد کی
کیا ان کو ہو خبر کہ کوئی دردمند ہے
ہر ایک باغبان عبث فکر مند ہے
0
14
6 اکتوبر 2023
منقبت
Salman Haidar
@salmankazmi
درِ خیمہ سے جب جب بھی علی اکبر نکلتے ہیں
یہی محسوس ہوتا ہے کہ پیغمبر نکلتے ہیں
سفر میں کس طرح ان لوگوں پر آئے کوئی آفت
ہمیشہ گھر سے جو نادِ علی پڑھ کر نکلتے ہیں
خیانت کار مائیں تربیت کرتی ہیں جن کی بھی
جواں ہوکر زمانے میں وہی خونگر نکلتے ہیں
درِ خیمہ سے جب جب بھی علی اکبر نکلتے ہیں
0
48
21 اگست 2023
غزل
Salman Haidar
@salmankazmi
میں کیوں کہوں کہ کسی چہرگی سے عشق کرو
جو بات کا ہو دھنی بس اسی سے عشق کرو
جہالتوں کے اندھیرے سے توڑ دو رشتہ
علوم و فن کی فقط روشنی سے عشق کرو
کسی غریب کی غربت پہ مت ہنسو لیکن
رُلا دے ظلم کو جو اس ہنسی سے عشق کرو
علوم و فن کی فقط روشنی سے عشق کرو
0
62
11 اگست 2023
غزل
Salman Haidar
@salmankazmi
مجھ کو کیا یاد ہے کیا بھول گیا یاد نہیں
میں مرض بھول گیا اور دوا یاد نہیں
عشق کے طوق و سلاسل میں ہوں جکڑا لیکن
میں نے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
خار بچھوائے جن احباب نےراہوں میں مری
میں نے ان سے بھی کبھی کی ہو دغا یاد نہیں
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں
1
38
11 اگست 2023
قطعہ
Salman Haidar
@salmankazmi
ہے نظر یہ عاقل و با فہم لوگوں کا یہی
جاہل و امی کبھی معراج پا سکتا نہیں
ہے بندھا ماتھے پہ رومالِ جنابِ فاطمہ
حر کے جیسا اب کوئی بھی تاج پا سکتا نہیں
جناب حر
1
52
11 اگست 2023
قطعہ
Salman Haidar
@salmankazmi
خون میں اسکے یقینًا ہے کوئی خامی ضرور
جو غمِ شبیر میں رونے کا منکر ہو گیا
جو نبی کو دیکھ لے گر وہ صحابی ہے تو پھر
پالنے والا نبی کو کیسے کافر ہو گیا
جناب ابوطالب
1
52
9 اگست 2023
شعر
Salman Haidar
@salmankazmi
محبت دل میں ہو اہلِ وطن کی یہ بھی لازم ہے
فقط عشقِ وطن کو ہم وفاداری نہیں کہتے
حب الوطنی
1
64
7 اگست 2023
سلام
Salman Haidar
@salmankazmi
لکھ رہا ہوں میں قلم سے جو ثنائے زینب
میرے کشکول میں پیہم ہے عطائے زینب
کیا اٹھائیں گے بھلا اس کو زمانے والے
تو جسے اپنی نگاہوں سے گرائے زینب
خون میں اس کے یقیناً ہے طہارت کی کمی
مجلسِ شاہ میں جو شخص نہ آئے زینب
در مدح جناب زینب سلام اللہ علیھا
1
55
7 اگست 2023
شعر
Salman Haidar
@salmankazmi
جون کا سر رکھ رہے ہیں اپنے زانو پر حسین
آسماں تک جا رہی ہے کربلا کی روشنی
کربلا
1
43
7 اگست 2023
شعر
Salman Haidar
@salmankazmi
کسی غریب کی غربت پہ مت ہنسو لیکن
رلا دے ظلم کو جو اس ہنسی سے عشق کرو
ظلم اور غربت
1
53
معلومات