Circle Image

Salman Haidar

@salmankazmi

درِ خیمہ سے جب جب بھی علی اکبر نکلتے ہیں
یہی محسوس ہوتا ہے کہ پیغمبر نکلتے ہیں
سفر میں کس طرح ان لوگوں پر آئے کوئی آفت
ہمیشہ گھر سے جو نادِ علی پڑھ کر نکلتے ہیں
خیانت کار مائیں تربیت کرتی ہیں جن کی بھی
جواں ہوکر زمانے میں وہی خونگر نکلتے ہیں

0
28
میں کیوں کہوں کہ کسی چہرگی سے عشق کرو
جو بات کا ہو دھنی بس اسی سے عشق کرو
جہالتوں کے اندھیرے سے توڑ دو رشتہ
علوم و فن کی فقط روشنی سے عشق کرو
کسی غریب کی غربت پہ مت ہنسو لیکن
رُلا دے ظلم کو جو اس ہنسی سے عشق کرو

0
30
مجھ کو کیا یاد ہے کیا بھول گیا یاد نہیں
میں مرض بھول گیا اور دوا یاد نہیں
عشق کے طوق و سلاسل میں ہوں جکڑا لیکن
میں نے کس جرم کی  پائی ہے سزا یاد نہیں
خار بچھوائے جن  احباب نےراہوں میں مری
میں نے ان سے  بھی کبھی کی ہو دغا یاد نہیں

28
ہے نظر یہ عاقل و با فہم لوگوں کا یہی
جاہل و امی کبھی معراج پا سکتا نہیں
ہے بندھا ماتھے پہ رومالِ جنابِ فاطمہ
حر کے جیسا اب کوئی بھی تاج پا سکتا نہیں

26
خون میں اسکے یقینًا ہے کوئی خامی ضرور
جو غمِ شبیر میں رونے کا منکر ہو گیا
جو نبی کو دیکھ لے گر وہ صحابی ہے تو پھر
پالنے والا نبی کو کیسے کافر ہو گیا

29
محبت دل میں ہو اہلِ وطن کی یہ بھی لازم ہے
فقط عشقِ وطن کو ہم وفاداری نہیں کہتے

33
لکھ رہا ہوں میں قلم سے جو ثنائے زینب
میرے کشکول میں پیہم ہے عطائے زینب
کیا اٹھائیں گے بھلا اس کو زمانے والے
تو جسے اپنی نگاہوں سے گرائے زینب
خون میں اس کے یقیناً ہے طہارت کی کمی
مجلسِ شاہ میں جو شخص نہ آئے زینب

30
جون کا سر رکھ رہے ہیں اپنے زانو پر حسین
آسماں تک جا رہی ہے کربلا کی روشنی

28
کسی غریب کی غربت پہ مت ہنسو لیکن
رلا دے ظلم کو جو اس ہنسی سے عشق کرو

32