میں کیوں کہوں کہ کسی چہرگی سے عشق کرو
جو بات کا ہو دھنی بس اسی سے عشق کرو
جہالتوں کے اندھیرے سے توڑ دو رشتہ
علوم و فن کی فقط روشنی سے عشق کرو
کسی غریب کی غربت پہ مت ہنسو لیکن
رُلا دے ظلم کو جو اس ہنسی سے عشق کرو
نہاں ہو جس میں اے لوگوں حبیب کی سیرت
تو تم پہ فرض ہے اس دوستی سے عشق کرو
جو عشق عبد سے معبود تک تمہیں لے جائے
قسم زلیخا کی اس عاشقی سے عشق کرو
وہ جس سے آتی ہو سلمؔان بوئے حق ہر دم
تمہیں بھی چاہئے بس اس کلی سے عشق کرو

0
62