عشق کا نزدیکِ منزل کارواں ہونے کو ہے |
یعنی میری ختم ساری داستاں ہونے کو ہے |
دل دھڑک اٹھا ہے میرا جانے کس کی یاد میں |
سن لیا ہے جشنِ یادِ رفتگاں ہونے کو ہے |
تیرا انکارِ شبِ وعدہ اے ہمدم! بالیقیں |
میری خاطر باعثِ دردِ نہاں ہونے کو ہے |
اس نے دیکھا ہے کچھ اِس انداز سے میری طرف |
بڑھ کے بیتابیٔ دل آہ و فغاں ہونے کو ہے |
رو چُکا سارا زمانہ جب ہمارے حال پر |
آپ کی چشمِ کرم تب مہرباں ہونے کو ہے |
اس کے سجدوں میں نہیں ملتا خلوصِ بندگی |
اس لئے زاہد کی محنت رائگاں ہونے کو ہے |
معلومات