| ہر ایک باغبان عبث فکر مند ہے |
| بجلی کو صرف میرا نشیمن پسند ہے |
| میرے سکوت کا نہیں سمجھے وہ راز کیا |
| کیوں حوصلہ جفاؤں کا انکی بلند ہے |
| میں نے بھی فکر کی ہے کب اظہارِ درد کی |
| کیا ان کو ہو خبر کہ کوئی دردمند ہے |
| الزام بھی ہے ترکِ محبت کے ساتھ ساتھ |
| ہر لحظہ میرے واسطے یہ غم دو چند ہے |
| میرے ہی دم سے محفلِ ساقی کا ہے فروغ |
| میرے ہی واسطے درِ میخانہ بند ہے |
| ہر ہر قدم پہ حوصلۂ ضبطِ غم بڑھا |
| میری وفا جفاؤں کی احسان مند ہے |
| کہہ دیں جو عقلمند تو دیوانہ جانئے |
| دیوانہ جس کو وہ کہیں وہ عقلمند ہے |
| دنیا سے بے نیاز گذرتا ہوں میں مگر |
| اسکی نگاہ میرے جنوں کو کمند ہے |
| فیض اس کے حُسن کا ہے عجب یہ نہ پوچھئے |
| مہتاب میرے قصرِ تصور میں بند ہے |
| سلمؔان ان سے ملکے یہ پوچھیں گے ہم ضرور |
| کیا آپ کو یہ دل کا تڑپنا پسند ہے |
معلومات