قبرِ اصغر بنا رہے ہیں حسین
سارے مرسل بچا رہے ہیں حسین
یہ بھی ہمت تو ہے حسین کی بس
جواں کا میت اُٹھا رہے ہیں حسین
چھے مہینوں کے اپنے بیٹے کو
رن میں کیسے لے جا رہے ہیں حسین
پانی مانگا ہے مولا اصغر نے
اور آنسو پلا رہے ہیں حسین
اللہ اللہ بچی رہے مادر
کٹی گردن دِکھا رہے ہیں حسین
لے کے باہوں پہ چھوٹے بیٹے کو
رن میں جھولا جھلا رہے ہیں حسین
ہے جو امِ رباب سکتے میں
کس کا گرنا سنا رہے ہیں حسین
دیکھ خالق لٹا کے چادر کو
تیرا پردہ بچا رہے ہیں حسین
بہن آئی ہے بھائی کے پیچھے
دامن اُس سے چھڑا رہے ہیں حسین
وقتِ آخر ہے مولا کا شفقت
اور مہدی بلا رہے ہیں حسین

0
324