رسیمیں تم کو سکینہ میں کیسے دفن کروں
مجھے ہے درد یہ سہنا میں کیسے دفن کروں
کہا رباب سے رو کر بیمارِ کربل نے
یہ شامیوں میں خزانہ میں کیسے دفن کروں
لحد بے شیر کی جہنوں نے ہائے چاک ہے کی
پھر ان کے شہر میں بہنا میں کیسے دفن کروں
یہ سارا شہر ہے ظالم مزاج لوگوں کا
تو بھی ہے نور کا گہنا میں کیسے دفن کروں
سوئے گی کیسے یہ پتھر زمین پر بچی
نہیں ہے باپ کا سینہ میں کیسے دفن کروں
اُٹھائے لاشہ یہ عابد ہے سوچ میں شفقت
ہاں شام میں یہ مدینہ میں کیسے دفن کروں

0
164