| زیرِ کفن حیات کا ہدیہ لئے ہوئے |
| زوار آ رہے ہیں یہ تحفہ لئے ہوئے |
| تطہیر کے حضور عریضہ لئے ہوئے |
| ہاتھوں میں اپنا اپنا وظیفہ لئے ہوئے |
| سینے پہ داغِ ماتمِ مولا حسین ہیں |
| ہم کربلا کو جائیں گے نوحہ لئے ہوئے |
| آبِ حیات غازی کی سرداب کا ہے ساتھ |
| کوزے میں آئے ہیں سبھی دریا لئے ہوئے |
| غازی نے ہے نوازا سبھی زائرین کو |
| روحانیت کا آئے ہیں چشمہ لئے ہوئے |
| پہنچے جو کربلا تو یہ اکبر نے دی صدا |
| مہمان آئے بابا کا پرسہ لئے ہوئے |
| مولا قبول کیجیے پرسہ یہ خون کا |
| ہاتھوں پہ ماتمی ہیں کلیجہ لئے ہوئے |
| موسیٰ کے ہے لبوں پہ امامِ زماں کا نام |
| دریائے نیل کھلتا ہے رستہ لئے ہوئے |
| اللہ تمہارے دین کو اب کوئی ڈر نہیں |
| شہ آ رہے ہیں ہاتھوں پہ بچہ لئے ہوئے |
| مقتل میں آ خلیل تُو سرور کو دیکھ لے |
| مظلوم ایسے چلتا ہے لاشہ لئے ہوئے |
| ماں کی دعا ہے تربتِ اصغر کی خیر ہو |
| لشکر ہے آ رہا یہاں نیزہ لئے ہوئے |
| شفقت امام آئے رکے خون شاہ کا |
| مقتل میں منتظر ہیں وہ کنبہ لئے ہوئے |
معلومات