سکینہ کرتی ہے یوں انتظار غازی کا
ادھر لحد میں ہے دل بے قرار غازی کا
لحد پہ ہوتے ہیں بی بی کی بین غازی کے
کہ جیسے یہ بھی ہو لوگو مزار غازی کا
مشک کو ایسے ہے یہ چومتا مِرا غازی
کہ جیسے مشک ہے پروردگار غازی کا
بریدہ سَر سے وہ کہتی ہے آب لا کر دو
وہ روتا جاتا ہے سر زار و زار غازی کا
شمر نے مار تماچے بی بی کو راہوں میں
یہ سر دُکھایا ہے کتنی ہی بار غازی کا
کسی نے مانگا کنیزی میں جب سکینہ کو
سناں سے گِر گیا سَر دل فگار غازی کا
اِسی کو سمجھا ہے غازی نے فاطمہ شفقت
اِسی مشک پہ ہوا سب نثار غازی کا

6
523
بہت خوب جناب!

آپ کی بدولت ہے قبلہ

0
آپ کا خوب کہنا میرے لئے سند ہے سرکار سلامت رہیں ہمیشہ
ہم صرف نوحہ ہی کہتے ہیں بہت مدد ملی آپ کے عروض سے
شکریہ

میرا نام رائے شفقت عباس چن ہے

مولا عبّاسؑؑؑ بیبی سکینہ س کے صدقے آپ کو سلامت رکھے
بہت عمدہ نوحہ ہے

مولا سادات کا سایہ نصیب کریں