یوں قتل کر رہے ہیں رسالت مآب کو
مرقد سے کھینچتے ہیں وہ ابنِ رباب کو
کس نے کہا تھا بولو محمد کو ضعف ہے
دم ہے اگر تو لاو تم اس کے جواب کو
لاشے پہ لاشہ آتا ہے خیمے میں دیکھیے
شامی یوں خمس دیتے ہیں ام الکتاب کو
دیکھو فرس سے گر گئے ہم شکلِ مصطفیٰ
نیزوں سے چھیدتے ہیں وہ نازک گلاب کو
جب قتل کر لیا وہاں ابنِ بتول کو
بولے جلاو خیمے اتارو حجاب کو
یہ لوگ پھر بھی رکھے ہیں خلدِ بریں کی آس
سجدے میں مار کے وہ رسالت کے باب کو
شفقت لکھے ہے نوحہ جو مولا حسین کا
سمجھے گا کوئی کیسے یہ اس کے ثواب کو
رائے شفقت عباس چن

0
134