اپنی جنت بنا کے بیٹھا ہوں
عَلم گھر پر لگا کے بیٹھا ہوں
آو ملنا ہے انبیا سے تو
میں وہ سارے بلا کے بیٹھا ہوں
ایک مشکِ سکینہ رکھی ہے
کُل سمندر جھکا کے بیٹھا ہوں
میرے ہاتھوں کے بوسے لے عیسی
ہاں میں نوحہ سنا کے بیٹھا ہوں
ہیں جو سدرہ سے آگے ہاتھ مرے
خاکِ کربل اُٹھا کے بیٹھا ہوں
کسی منکر کا ڈر نہیں مجھ کو
میں تو سارے جلا کے بیٹھا ہوں
آو لے لو نیاز میں جنت
میں نجف سے جو آ کے بیٹھا ہوں
بولے شفقت شبیر خالق سے
آ میں خیمہ سجا کے بیٹھا ہوں

45