بنتِ زہرا کا لاڈلہ اکبر
کربلا کا ہے مصطفی اکبر
کوئی بتلائے جائے صغرا کو
ہائے مقتل کو چل دیا اکبر
کس نے سینے پہ پھول رکھا ہے
سینہ سارا ہے چھد گیا اکبر
خود ہی آواز دے پدر کو اب
تجھ کو بابا ہے ڈھونڈتا اکبر
تو جوانی ہے میرے نانا کی
تو بتولوں کی ہے حیا اکبر
زخم اپنا دکھاؤ بابا کو
نیزہ کس جا تجھے لگا اکبر
تیری راہوں پہ دید ہے میری
تجھ کو صغرا نے ہے لکھا اکبر
تب ہی صغرا کا بھی پیام آیا
جب تھا نیزوں سے گر گیا اکبر
مجھ کو بیٹا نظر نہیں آتا
تو ہی اکبر کو دے صدا اکبر
آج بھی جاری خون ہے شفقت
آج تک ہے تڑپ رہا اکبر

63