زخمی کوفے میں جو کرار کا سر دیکھا ہے
میں نے لٹتے ہوئے سرکار کا گھر دیکھا ہے
چلتا دیکھا نہیں چہرہِ علی پر یہ خوں
میں نے نیزے پہ یہ چادر کا سفر دیکھا ہے
زخمی دیکھا ہے جی مسجد میں جلی کا چہرہ
کٹتا ہائے ابو طالب کا پسر دیکھا ہے
قتل مسجد میں ہوا ہے جو پدر زینب کا
نفسِ توحید پہ چلتا یہ تبر دیکھا ہے
رکھ دی بنیاد یہ ہر ظلم کی امت نے جو
رخِ زینب پہ بھی یہ گردِ سفر دیکھا ہے
دیکھا جو غور سے کرار کا زخمی پیکر
میں نے دو نیم محمد کا جگر دیکھا ہے
دیکھا بکھرے ہوئے سرکارِ نبی کو شفقت
کوفہ و کرب و بلا ہم نے جدھر دیکھا ہے

233