ہم کو ہے عاجزی کی چاہ، اُن کو غرور کی طلب |
ہم کو زمیں سے پیار ہے، اُن کو ہے آسماں پسند |
میں بھی الگ مزاج ہوں، اے مرے مختلف مزاج |
کون ہے مجھ کو آئے جو، تیرے سوا یہاں پسند |
شعلہ بیاں ہو کوئی لاکھ، ہم کو کسی سے کیا غرض |
ہم کو ترے بیاں قبول ، ہم کو تری زباں پسند |
گریز کیوں حجاب کیوں مرے لئے عذاب کیوں |
کہ دور سے خطاب کیوں مرے لیے عذاب کیوں |
مجھی سے اجتناب کیوں مرے لئے عذاب کیوں |
حضور کیوں جناب کیوں مرے لئے عذاب کیوں |
ہے ایک ہی حیاتؔ جب ترا مرا گناہ پھر |
ترے لیے ثواب کیوں مرے لئے عذاب کیوں |
کوئی دوا نہ لیجئے ، کوئی دعا نہ کیجئے |
درد ہو عشق کا تو پھر، صبر کے گھونٹ پیجئے |
بادۂ عشق آپ کے، بس کا نہیں ہے جانِ جاں |
لائیے آپ لائیے، دیجئے مجھ کو دیجئے |
مرشدِمَن کہاں تھے آپ، کب سے تڑپ رہا ہوں میں |
دیکھئے مجھ کو دیکھئے، کیجئے کچھ تو کیجئے |
کوئی دوا نہ لیجئے ، کوئی دعا نہ کیجئے |
درد ہو عشق کا تو پھر، صبر کے گھونٹ پیجئے |
بادۂ عشق آپ کے، بس کا نہیں ہے جانِ جاں |
لائیے آپ لائیے، دیجئے ہم کو دیجئے |
وہ جو امیرِِ شہر ہیں، عشق تو ان کا کھیل ہے |
آپ غریب ہیں حیاتؔ، آپ تو شرم کیجئے |
یوں ٹوٹے سب حسینوں کے بھرم تب دیکھیے کیا ہو |
اٹھے جب وہ حجاب ان کا ستم تب دیکھیے کیا ہو |
زباں پر ان کی ہم ایسے سجے ہوں گے کہ مت پوچھو |
ہماری جب کریں گے وہ قسم تب دیکھیے کیا ہو |
ہمارے تو گناہوں کا ہے چرچہ ہر جگہ اب تو |
ارم کو جب چلیں گے ہم صنم تب دیکھیے کیا ہو |