| جسے ہم ڈھونڈتے پھرتے رہے ہر بزم و محفل میں |
| شرابِ عشق وہ ہم کو ملی میخانئہِ دل میں |
| کہ آنکھیں جب بھی روتی ہیں بھگو دیتی ہیں عارض کو |
| بڑا گہرا تعلق ہے سمندر اور ساحل میں |
| جہاں پر عدل کا پرچم ہر اِک پرچم سے اونچا ہو |
| سمجھ لینا وہی بہتر قبیلہ ہے قبائل میں |
| بھلا کیسے کروں میں زندگی کے مسئلوں کو حل |
| اُلجھ جاتا ہوں اکثر تو ریاضی کے مسائل میں |
| ہمیں نے دیکھی ہے تاریخ کی سب سے بُری ہجرت |
| دلوں سے لوگ نکلے اور بسے جاکر مبائل میں |
| جو یہ کہتے ہیں ہم نے تو قیامت کو نہیں دیکھا |
| حیات اُن سے یہ کہتا ہے کبھی آؤ مرے دل میں۔ |
معلومات