جسے ہم ڈھونڈتے پھرتے رہے ہر بزم و محفل میں
شرابِ عشق وہ ہم کو ملی میخانئہِ دل میں
کہ آنکھیں جب بھی روتی ہیں بھگو دیتی ہیں عارض کو
بڑا گہرا تعلق ہے سمندر اور ساحل میں
جہاں پر عدل کا پرچم ہر اِک پرچم سے اونچا ہو
سمجھ لینا وہی بہتر قبیلہ ہے قبائل میں
بھلا کیسے کروں میں زندگی کے مسئلوں کو حل
اُلجھ جاتا ہوں اکثر تو ریاضی کے مسائل میں
ہمیں نے دیکھی ہے تاریخ کی سب سے بُری ہجرت
دلوں سے لوگ نکلے اور بسے جاکر مبائل میں
جو یہ کہتے ہیں ہم نے تو قیامت کو نہیں دیکھا
حیات اُن سے یہ کہتا ہے کبھی آؤ مرے دل میں۔

0
69