ہم ہیں بنیاد تو ہر شخص منارے جیسا
ہم کو ملتا ہی نہیں کوئی ہمارے جیسا
آج بستی میں ہمھاری ہے عجب ہی رونق
آج نکلا ہے یہاں چاند تمھارے جیسا
کیا بھلا ان سے جدا میری ہے پہچان کوئی
وہ سمندر کی طرح ہیں، میں کنارے جیسا
حال کچھ دل کا ہوا گردشِ دوراں کے سبب
کسی مفلس کے بلکتے ہوئے پیارے جیسا
روز لڑتا ہے وہ اندر کے اندھیروں سے حیاتؔ
آپ کو لگتا ہے جو شخص ستارے جیسا

0
57