توڑنا چاہتے تھے یہ ٹوٹا نہیں
دل مرا کوئی مٹّی کا مٹکا نہیں
شہرِ دل میں مرے تذکرے ہیں ترے
تُو حسیں مہ جبیں کوئی تجھ سا نہیں
سب ہوس کے پجاری ہیں چارو طرف
کوئی مجنوں نہیں کوئی لیلیٰ نہیں
وہ پہن کر جسے بیٹیاں خوش نہ ہوں
ہاں کفن ہے وہ شادی کا جوڑا نہیں
زہرِ شیریں ہے مغرب کی تہذیب یہ
بھول کر اِس کے نزدیک جانا نہیں
لطفِ منزل حیاتؔ اُس سے پوچھو ذرا
عشق کے راستے میں جو بھٹکا نہیں

0
291