ساتھ دینے کے جو کرتے تھے وعدے صاحب
وقت پر دیکھے وہی جان چھڑاتے صاحب
یوں ہی چمکے نہیں قسمت کے ستارے صاحب
ہم نے جھیلے ہیں کئی روز کے فاقے صاحب
توڑ لاتے ہیں فلک سے وہ ستارے صاحب
تم نے دیکھے ہی نہیں چاہنے والے صاحب
چاند کو چھونے کی ہم کو بھی تمنّا تھی مگر
پست ہو جاتے ہیں غربت میں ارادے صاحب
کر کے غربت کے حوالے ہنر اپنے میں حیاتؔ
دربدر بیچتا پھرتا ہوں غبارے صاحب

0
53