| ساتھ دینے کے جو کرتے تھے وعدے صاحب |
| وقت پر دیکھے وہی جان چھڑاتے صاحب |
| یوں ہی چمکے نہیں قسمت کے ستارے صاحب |
| ہم نے جھیلے ہیں کئی روز کے فاقے صاحب |
| توڑ لاتے ہیں فلک سے بھی ستارے صاحب |
| تم نے دیکھے ہی نہیں چاہنے والے صاحب |
| چاند کو چھونے کی ہم کو بھی تمنّا تھی مگر |
| پست ہو جاتے ہیں غربت میں ارادے صاحب |
| خود ہی سب لعل و گہر اپنے گنوا کر یہ حیاتؔ |
| ڈھونڈتا پھرتا ہے اب کانچ کے ٹکڑے صاحب |
معلومات