گلشنِ دل مہک اٹھا، کیا ہی عجب تھی بوئے یار |
ہم کو دِوانہ کر گئی، موجِ ہوائے کوئے یار |
دیکھ کے جلوۂِ حبیب، سرو و سمن ہیں دم بخود |
قوسِ قزح بھی دھنگ ہے، دیکھ کے رنگِ روئے یار |
جانبِ دیر کچھ گئے، کچھ تو گئے حرم کی اور |
ہم کو ہے یار کی طلب، ہم تو چلے ہیں سوئے یار |
دار و رسن کو دیکھ کر ،دیکھتے ہیں ہمھیں، حیاتؔ |
دیتے ہی رہنا رنج و غم ، بن گئی اب تو خوئے یار |
معلومات