تمام ظلم ان کے ہم یوں زندگی میں سہہ گئے
زباں ہلی نہ لب کھلے بس اشک تھے کہ بہہ گئے
مفکّروں مدبّروں سے اک بیاں نہ ہو سکے
جو فلسفے وہ عشق کے نظر نظر میں کہہ گئے

0
67