جب بھی اُس کی آنکھ میں کاجل لگتا ہے |
اُس لمحے وہ چاند مکمّل لگتا ہے |
ہر رستہ منزل کا دلدل لگتا ہے |
ہوتا نہیں پر اوَّل اوَّل لگتا ہے |
دھوپ میں سر پر سایہ کرتا ہر بادل |
مجھ کو میری ماں کا آنچل لگتا ہے |
ہر وادی کو میں اب کوفہ کہتا ہوں |
ہر میداں اب مجھ کو کربل لگتا ہے |
بعد میں دل کو عادت پڑ جاتی ہے یار |
درد بھی مشکل اوَّل اوَّل لگتا ہے |
یہ دنیا جس کو پاگل کہتی ہے نا |
مجھ کو تو وہ بندہ بربَل لگتا ہے |
معلومات