| عقل کی اِک نہ سنی عشق کو اُستاد کِیا |
| ہم نے لَبّیک کہا دل نے جو اِرشاد کِیا |
| اُس نے لیلیٰ کبھی ہِیر اور کبھی شِیریں بن کر |
| ہم کو مجنوں کبھی رانجھا کبھی فرہاد کِیا |
| اِک شکاری کو ترے غم نے بنایا قیدی |
| اِک پرندے کو ترے عشق نے آزاد کِیا |
| یہاں تسلِیم ہی تسلِیم ہے تحقِیق نہیں |
| مکتبِ عشق میں ہم نے یہ سبق یاد کِیا |
| تیری چادر نے عطا کی ہےدھنَک کو رنگت |
| تیری پائل کی کھنَک نے سخن ایجاد کِیا |
معلومات