توڑنا چاہتے تھے پہ ٹوٹا نہیں |
دل مرا کوئی مٹّی کا مٹکا نہیں |
شہرِ دل میں مرے تذکرے ہیں ترے |
تُو حسیں مہ جبیں کوئی تجھ سا نہیں |
سب ہوس کے پجاری ہیں چارو طرف |
کوئی مجنوں نہیں کوئی لیلیٰ نہیں |
وہ پہن کر جسے بیٹیاں خوش نہ ہوں |
ہاں کفن ہے وہ شادی کا جوڑا نہیں |
زہرِ شیریں ہے مغرب کی تہذیب یہ |
بھول کر اس کے نزدیک جانا نہیں |
لطفِ منزل حیاتؔ اُس سے پوچھو ذرا |
عشق کے راستے میں جو بھٹکا نہیں |
معلومات