سبھی غم ہم اپنے چھپانے لگیں گے
انھیں دیکھ کر مسکرانے لگیں گے
نہیں ہم وہ جو آزمانے لگیں گے
جہاں دل لگے گا لگانے لگیں گے
جو تم ان کی زلفوں میں پھولوں کو دیکھو
ستارے فلک پر پرانے لگیں گے
ہمھیں کیا خبر تھی نظر ہی نظر میں
سبق عشق کے وہ پڑھانے لگیں گے
حسیں ان کا چہرہ حسیں ان کی آنکھیں
قمر کو ابھی تو زمانے لگیں گے
حیاتؔ اک کرم کی نظر وہ کریں پھر
سبھی غم ہمارے ٹھکانے لگیں گے

0
45