غزل خود آئے چل کر جب ، کرم تب دیکھیے کیا ہو
اٹھے جب وہ حجاب ان کا رقم تب دیکھئے کیا ہو
زباں پر ان کی ہم ایسے سجے ہوں گے کہ مت پوچھو
ہماری جب کریں گے وہ قسم تب دیکھئے کیا ہو
ہمارے تو گناہوں کا ہے چرچا ہر جگہ لیکن
ارم کو جب چلیں گے ہم صنم تب دیکھیے کیا ہو
ہمارے تشنہ لب دیکھے ہیں دنیا نے فقط یارو
دکھائیں گے اسے جب جامِ جم تب دیکھیے کیا ہو

127